بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شخص سے متعلق ملحدانہ عقائدرکھنے کا شبہ


سوال

میرا ایک قریبی رشتہ دار ہے جو تعلیم کے  لیے امریکا گیا تھا،  اب وہ پاکستان میں رہ رہا ہے،  وہ نمازِ عید کے علاوہ دوسری نمازیں نہیں پڑھتا،  قربانی کرتا ہے اور بعض اوقات روزے بھی رکھتا ہے،  مجھے شک ہے کہ اس کے کچھ ملحدانہ رجحانات ہیں،  وہ شادی کرنا چاہتا ہے اور اس کا کنبہ بھی چاہتا ہے کہ وہ شادی کرے۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس شخص کو مسلمان مانا جائے گا؟ اور اس کی شادی کا اہتمام کرنے اور اس کی شادی کی تقریبات میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

بغیر کسی شرعی ثبوت کے محض شک کی بنا پر کسی مسلمان کو کافر نہیں کہا جاسکتا،   کسی بھی مسلمان پربغیرکسی شرعی دلیل کے کافرہونے کاحکم لگانا سخت گناہ اورحرام ہے،ایمان کے  لیے بھی خطرناک ہے، البتہ  نماز اور روزے  بلا عذر چھوڑنے کی وجہ سے وہ فاسق کے حکم میں ہے۔

حکمت کے ساتھ اس کی اصلاح کی اور اسے دینی ماحول میں جوڑنے  کی کوشش کیجیے، اگر سمجھانے کے باوجود باز نہیں آتا اور آپ کے تعلق رکھنے میں آپ یا آپ کے گھر کے ماحول پر اثرانداز  ہونے، یا کسی اور نقصان کا اندیشہ ہو تو اس کی شادی  کے اہتمام میں بھی حصہ نہ لیجیے، اور تقریبات میں بھی شرکت نہ کیجیے۔  ایسی صورت میں اس کے تائب ہونے تک اس سے سماجی تعلق موقوف رکھا جاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201783

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں