میرا ایک قریبی رشتہ دار ہے جو تعلیم کے لیے امریکا گیا تھا، اب وہ پاکستان میں رہ رہا ہے، وہ نمازِ عید کے علاوہ دوسری نمازیں نہیں پڑھتا، قربانی کرتا ہے اور بعض اوقات روزے بھی رکھتا ہے، مجھے شک ہے کہ اس کے کچھ ملحدانہ رجحانات ہیں، وہ شادی کرنا چاہتا ہے اور اس کا کنبہ بھی چاہتا ہے کہ وہ شادی کرے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس شخص کو مسلمان مانا جائے گا؟ اور اس کی شادی کا اہتمام کرنے اور اس کی شادی کی تقریبات میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بغیر کسی شرعی ثبوت کے محض شک کی بنا پر کسی مسلمان کو کافر نہیں کہا جاسکتا، کسی بھی مسلمان پربغیرکسی شرعی دلیل کے کافرہونے کاحکم لگانا سخت گناہ اورحرام ہے،ایمان کے لیے بھی خطرناک ہے، البتہ نماز اور روزے بلا عذر چھوڑنے کی وجہ سے وہ فاسق کے حکم میں ہے۔
حکمت کے ساتھ اس کی اصلاح کی اور اسے دینی ماحول میں جوڑنے کی کوشش کیجیے، اگر سمجھانے کے باوجود باز نہیں آتا اور آپ کے تعلق رکھنے میں آپ یا آپ کے گھر کے ماحول پر اثرانداز ہونے، یا کسی اور نقصان کا اندیشہ ہو تو اس کی شادی کے اہتمام میں بھی حصہ نہ لیجیے، اور تقریبات میں بھی شرکت نہ کیجیے۔ ایسی صورت میں اس کے تائب ہونے تک اس سے سماجی تعلق موقوف رکھا جاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201783
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن