بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی دوسری قوم کا مخصوص لفظ نام کے ساتھ لگانا


سوال

کُچھ لوگوں سے سنا ہے کہ اپنی ذات بدلنا، مطلب اپنی کاسٹ بدلنا منع ہے،  قرآن میں بھی اور ویسے بھی،  مطلب جیسے میں میمن ہوں اور میں اپنے نام کے ساتھ خان لگاتا ہوں تو  وہ مجھے کہتے ہیں کہ جائز نہیں، تو کیا یہ بات درست ہے اور اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے والد، خاندان کے علاوہ کسی دوسرے  کی طرف اپنی نسبت کرنا حرام ہے۔ اسی تناظر میں اگر اپنے نام کے ساتھ کوئی ایسا لفظ جوڑ دیا جائے جس سے یہ تاثر دیا جائے کہ وہ آدمی کسی اور قوم سے تعلق رکھتا ہے تو یہ عمل ناجائز ہوگا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5 / 2170):
"(لاترغبوا) : أي: لاتعرضوا (عن آبائكم) : أي: عن الانتماء إليهم (فمن رغب عن أبيه): أي: وانتسب إلى غيره (فقد كفر): أي قارب الكفر، أو يخشى عليه الكفر. في النهاية: الدعوة بالكسر في النسب، وهو أن ينتسب الإنسان إلى غير أبيه وعشيرته، وكانوا يفعلونه فنهوا عنه، والادعاء إلى غير الأب مع العلم به حرام، فمن اعتقد إباحته كفر لمخالفة الإجماع، ومن لم يعتقد إباحته فمعنى".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں