بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی خاص مقصد کے لیے انگوٹھی پہننے کا حکم


سوال

کیا کسی خاص مقصد کے لیے کوئی انگوٹھی پہننا جائز ہے؟

جواب

کسی خاص مقصد سے کیا مراد ہے جواب کے لیے اس کی وضاحت کی ضرورت ہے ۔ البتہ عام طور پر   مردوں کےلیے انگوٹھی پہننے کا حکم یہ ہے کہ:

 ایک مثقال (ساڑھے چار ماشے  یعنی۴گرام،۳۷۴ملی گرام (4.374 gm) سے کم  وزن کی  چاندی کی انگوٹھی یا چھلّا پہننا جائز ہے، چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے، البتہ عام آدمی کے لیے چاندی کی  انگوٹھی بھی  نہ پہننا بہتر اور افضل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 358)

" (ولا يتحلى) الرجل (بذهب وفضة)  مطلقاً، (إلا بخاتم ومنطقة وجلية سيف منها) أي الفضة ... (ولا يتختم) إلا بالفضة؛ لحصول الاستغناء بها، فيحرم (بغيرها كحجر) ... ولا يزيده على مثقال". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں