زید ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔ اسے اس کی ڈگری کی بنیاد پر ایک دوسری یونیورسٹی کی طرف سے یہ پیشکش ہے کہ اگر وہ ایک مطلوبہ موضوع پر ایک رپورٹ لکھتا ہے تو اسے اس دوسری یونیورسٹی کی طرف سے بھی ایک ڈپلومہ ڈگری دی جائے گی۔ زید یہ رپورٹ خود نہیں لکھتا، بلکہ عمرو سے لکھواتا ہے اور یونیورسٹی میں اپنے نام سے جمع کرواتا ہے، اور عمرو اس کے بدلے رپورٹ لکھنے کے پیسے لیتا ہے۔ اب جاننا یہ ہے کہ:
1) کیا زید کے لیے اس طرح کسی اور سے پورٹ لکھوا کر اپنے نام سے جمع کروانا جائز ہے؟
2) کیا عمرو کے لیے یہ رپورٹ لکھنا جائز ہے؟
3) کیا عمرو نے رپورٹ لکھنے کے بدلے جو پیسے وصول کیے ہیں، وہ استعمال کرنا اس کے لیے جائز ہے؟
مذکورہ طریقہ پر رپورٹ لکھوا کر اپنے نام سے یونیورسٹی میں جمع کرانا اور اس کی بنیاد پر ڈگری حاصل کرنا، دھوکا دہی اور فریب کے زمرے میں داخل ہے، جس کی وجہ سے
1۔ زید کے لیے کسی اور سے رپورٹ لکھوا کر اپنے نام سے جمع کرانا اور اس پر ڈگری حاصل کرنا جائز نہیں۔
2۔ جانتے بوجھتے عمر کے لیے گناہ کے کام میں معاونت کی شرعاً اجازت نہیں۔
3۔ عمرو کی اجرت حلال طیب نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن