بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی ادارے کی واجب الادا رقم ادا کرنے کا طریقہ / این جی او کی نوکری کا حکم


سوال

1)   وہ مال کیسے واپس کیا جائے جو کسی ادارے کے پیسوں میں سے لیا گیا ہو ،جب کہ ادارہ ختم ہو گیا ہو  یا وہ پروجیکٹ ہی نہ رہا ہو؟

2)  NGO کی نوکری حلال ہے یا حرام؟اگر پتا نہ ہو اور ایک عرصہ حرام کھلا کر خاندان کو رکھا گیا تو توبہ کے بعد بھی اس حرام کا کیا کیا جائے؟

جواب

1)  اگر کسی  ادارے کے پیسوں کو لوٹانا واجب ہو اور وہ ادارہ موجود ہو تو وہ رقم اس ادارہ  کوکسی بھی طرح واپس کردی جائے، اگر واپسی کی کوئی صورت ممکن نہ ہو، مثلا وہ ادارہ یا پروجیکٹ ختم ہو گیا ہو تو یہ رقم بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردی جائے.

2)  کسی بھی NGO کی نوکری کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ اس سوال کے جواب کے لیے یہ دیکھنا ہوگا کہ کمپنی ملازم سے کا م کیا لیتی ہے؟ پھر اس این جی او کے اغراض ومقاصد کا بھی تنخواہ پر  اثر پڑتا ہے، لہذا اگر ملازم کمپنی میں خلاف شریعت کام نہیں کرتا اور اس این جی او کے پسِ پردہ مقاصد اسلام کے خلاف نہیں تو اس میں کی گئی نوکری اور اس سےحاصل ہونے والی تنخواہ حلال ہے، لیکن اگر ملازم کا کام شرعی نقطہ نظر سے جائز نہیں تھا تو حاصل ہونےہوالی تنخواہ حرام ہے، اب تک جتنی رقم لی ہے ثواب کی نیت کے بغیرصدقہ کردے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں