بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کس مقام پر جمعہ ادا کرنا درست ہے؟


سوال

جمعہ ہونے کی شرائط کیا کیا ہیں  کہ اگر یہ شرطیں ہوں تو اس جگہ جمعہ جائز ہوگا ورنہ نہیں ہوگا؟

جواب

جمعہ درست ہونے کے لیے پانچ شرائط ہیں، اگر  ان میں سے ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو جمعہ صحیح نہیں ہوگا، شرائط یہ ہیں:

  1.  شہر، بڑا گاؤں یا اس کے مضافات کا ہونا۔
  2.   حاکم یا اس کے نائب  کا ہونا۔
  3. خطبہ جمعہ کا دینا۔
  4. جماعت کا ہونا۔
  5. نماز جمعہ کا وقت ہونا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وَأَمَّا الشَّرَائِطُ الَّتِي تَرْجِعُ إلَى غَيْرِ الْمُصَلِّي فَخَمْسَةٌ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَاتِ: الْمِصْرُ الْجَامِعُ، وَالسُّلْطَانُ، وَالْخُطْبَةُ، وَالْجَمَاعَةُ، وَالْوَقْتُ. أَمَّا الْمِصْرُ الْجَامِعُ فَشَرْطُ وُجُوبِ الْجُمُعَةِ وَشَرْطُ صِحَّةِ أَدَائِهَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا حَتَّى لَاتَجِبُ الْجُمُعَةُ إلَّا عَلَى أَهْلِ الْمِصْرِ وَمَنْ كَانَ سَاكِنًا فِي تَوَابِعِهِ وَكَذَا لَايَصِحُّ أَدَاءُ الْجُمُعَةِ إلَّا فِي الْمَصْرِ وَتَوَابِعِهِ فَلَاتَجِبُ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى الَّتِي لَيْسَتْ مِنْ تَوَابِعِ الْمَصْرِ وَلَايَصِحُّ أَدَاءُ الْجُمُعَةِ فِيهَا ... وَرُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّهُ بَلْدَةٌ كَبِيرَةٌ فِيهَا سِكَكٌ وَأَسْوَاقٌ وَلَهَا رَسَاتِيقُ وَفِيهَا وَالٍ يَقْدِرُ عَلَى إنْصَافِ الْمَظْلُومِ مِنْ الظَّالِمِ بِحَشَمِهِ وَعِلْمِهِ أَوْ عِلْمِ غَيْرِهِ وَالنَّاسُ يَرْجِعُونَ إلَيْهِ فِي الْحَوَادِثِ وَهُوَ الْأَصَحُّ."

( فَصْلٌ بَيَانُ شَرَائِطِ الْجُمُعَةِ، ١/ ٢٥٩ - ٢٦٠)

فیض الباری شرح صحیح البخاری میں ہے:

"واعلم أنّ القرية والمِصْر من الأشياء العُرْفِية التي لاتكاد تَنْضَبِط بحالٍ وإن نُصَّ، ولذا ترك الفقهاء تَعريفَ المِصْر على العُرْف كما ذكره في «البدائع»."

( باب الْجُمُعَةِ فِى الْقُرَى وَالْمُدْنِ، ٢/ ٤٢٢، رقم الحديث: ٨٩٣)

"و في هامشه: عن سفيان الثوري: المصْرُ الجامع ما يَعُدُّه النّاس مِصْرا عند ذِكْر الأمْصار المطلقة، كذا في البدائع. وبالجملة الحدود كلُّها رُسومٌ على اصطلاح أهل العقول فهي إذن بالعَوارِض، وتلك تَتَبَدَّل بحسب الأدوار والأعصار، فَلَزِم أن يختلِف تعريفُ المِصْر أيضًا، وليس من قَبيل الحدود المَنْطِقِية لِتَطرِد وتَنعكِس في الأزمان كلها، والله تعالى أعلم بالصّواب."(٢/ ٤٢٢)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں