بینک کے کریڈٹ کارڈ پر میں کھاناکھاتاہوں، وہاں مجھے ڈسکاؤنٹ ملتاہے، کیا ایسا کھانا کھانا جائزہے؟
واضح رہے کہ سودی معاہدہ کرنے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ کا استعمال بہرصورت شرعاً نا جائز ہے۔
بصورتِ مسئولہ پیمنٹ کرتے وقت کلائنٹ کو جو رعایت بینک کی طرف سے کریڈٹ کے ذریعے ملتی ہے، یہ رعایت حاصل کرنا شرعاً ناجائز ہے، کیوں کہ یہ رعایت بینک کی طرف سے کارڈ ہولڈر کو اپنے بینک اکاؤنٹ کی وجہ سے مل رہی ہے جو شرعاً قرض کے حکم میں ہے اور جو فائدہ قرض کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔ البتہ اگر یہ رعایت اس ہوٹل کی طرف سے ہو جہاں کھانا کھانے گئے ہوں تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہونے کی وجہ سے جائز ہوگا، اگر رعایت دونوں کی طرف سے ہو تو بینک کی طرف سے دی جانے والی رعایت درست نہ ہوگی۔ اور اگر یہ علم نہ ہو کہ رعایت کس کی طرف سے دی جارہی ہے تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
"فتاوی شامی" میں ہے:
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن."
(5/166، مطلب کل قرض جر نفعا، ط: سعید)
الموسوعۃ الفقہیہ میں ہے:
"التبرع بذل المكلف مالا او منفعةلغيره فى الحال او المآل بلاعوض بقصدالبر والمعروف غالبًا."
(حرف التاء، ج:10،ص:65، ط:وزارة الاوقاف)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200421
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن