بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس کی وجہ سے جماعت کی نماز اور جمعہ کی نماز ترک کرنا


سوال

کیا کرونا وائرس کی وجہ سے جماعت کی نماز اور جمعہ کی نماز ترک کرنا جائز ہے؟

جواب

کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے جماعت کی نماز اور جمعہ کی نماز ترک کرنا جائز   نہیں ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ :

وباؤں اور عذابوں  کا سبب حقیقی گناہ کو بتایا گیا ہے، اور  یہ سمجھا گیا ہے ہر بیماری اللہ تعالی کے حکم سے آتی ہے۔قرآن پاک میں ہے،

{وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم}

ترجمہ: اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

دوسری جگہ ارشاد ہے:

{ظهر الفساد في البر والبحر بما كسبت أيدي الناس ليذيقهم بعض الذي عملوا لعلهم يرجعون}

ترجمہ: خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب سے فساد پھیل گیا ہے؛ تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آجائیں۔

{ما أصاب من مصيبة في الأرض ولا في أنفسكم إلا في كتاب من قبل أن نبرأها}

ترجمہ: (تمہیں) جو بھی مصیبت پہنچتی ہے دنیا میں یا تمہاری جانوں میں وہ  ایک کتاب (لوحِ محفوظ) میں انسانی جانوں کے پیدا کرنے سے پہلے ہی لکھی ہوئی ہے۔

{قل لن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا}

ترجمہ: کہہ دو ہمیں ہرگز نہ پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا۔

ان آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر بیماری آتی بھی اللہ تعالی کے حکم سے ہے اور ختم بھی اللہ ہی کے حکم سے ہوتی ہے،البتہ ہمیں احتیاطی تدبیر اختیار کرنے کا حکم ہے اور ان تدابیر کے ساتھ جماعت کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ نیز  صحابہ کرام  خصوصاً حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں طاعون کی بیماری پھیلی،اس زمانے میں جمعہ کی نماز اور جماعت کوترک نہیں کیا گیا تھا ۔ کرونا وائرس یا اس  جیسی وبا  میں   جماعت اور جمعوں کا قیام احتیاطی تدابیر کے ساتھ لازم ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص کرونا مرض کا شکار ہوجائے تو بوجہ مرض اسے جماعت میں شرکت سے معذور سمجھا جائے گا، نیز اگر کسی محلے میں وبا عام ہوجائے اور بطورِ احتیاطی تدبیر اگر کوئی جماعت سے رہ جاتا ہے تو اس کی گنجائش ہوگی، تاہم اس صورت میں بھی صحت مند افراد کو چاہیے کہ وہ مسجد میں باجماعت نماز ادا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200866

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں