بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس سے حفاظت کے لیے ماسک پہن کر نماز ادا کرنا


سوال

کرونا کی موجودہ صورت حال کے مطابق مسجد میں منہ پر ماسک  چڑھا کر جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

فقہاءِ کرام نے عام حالات میں بلا عذر  ناک اور منہ کسی کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنے کو مکروہِ تحریمی قرار دیا ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلا کراہت  درست ہو گی؛ لہٰذا موجودہ وقت میں وائرس سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر احتیاطاً ماسک پہن کر نماز پڑھنے سے نماز بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين  میں ہے:

"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر". ( ١ / ٦٥٢)

الدر المختار میں ہے:

"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية". ( ١ / ٦٥٢)

الأشباه و النظائر لابن نجيم   میں ہے:

"قَوَاعِدُ: الْأُولَى: الضَّرُورَاتُ تُبِيحُ الْمَحْظُورَاتِ". ( ١ / ٧٣، ط: دار الكتب العلمية)

و فيه أيضًا:

"أَنَّ الْأَمْرَ إذَا ضَاقَ اتَّسَعَ، وَإِذَا اتَّسَعَ ضَاقَ". ( ١ / ٧٢، ط: دار الكتب العلمية)

شرح القواعد الفقهية لأحمد الزرقا  میں ہے:

(الْقَاعِدَة السَّابِعَة عشرَة (الْمَادَّة / 18):

"إِذا ضَاقَ الْأَمر اتَّسَع"

(أَولاً _ الشَّرْح)  هَذَا فِي معنى الْمَادَّة / 21 /: الضرورات تبيح الْمَحْظُورَات، وَتَمام الْقَاعِدَة الْفِقْهِيَّة، كَمَا فِي " مرْآة الْمجلة ": " وَإِذا اتَّسع ضَاقَ ". وَكَانَ فِي معنى الشق الثَّانِي مِنْهَا أَنه إِذا دعت الضَّرُورَة وَالْمَشَقَّة إِلَى اتساع الْأَمر فَإِنَّهُ يَتَّسِع إِلَى غَايَة اندفاع الضَّرُورَة وَالْمَشَقَّة، فَإِذا اندفعت وزالت الضَّرُورَة الداعية عَاد الْأَمر إِلَى مَا كَانَ عَلَيْهِ قبل نُزُوله. وَيقرب مِنْهُ الْمَادَّة / 22 /: الضَّرُورَة تقدر بِقَدرِهَا". ( ١ / ١٦٣، ط: دار القلم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں