کینیڈا میں ایک بینک نے یہ اعلان کیا ہے کہ کوئی بھی کسٹمر دو ٹڑانزیکشن کرے گا تو اس کو تین سو ڈالر دیے جائیں گے، کیا سائل کے لیے یہ رقم لینا جائز ہے ؟ ملحوظ رہے کہ سائل کا مذکورہ بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ ہے، اور یاد رہے کہ بینک کا یہ اقدام کسٹمر میں اضافے کی غرض سے ہے!
کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی رقم کے علاوہ دیگر نفع وصول کرنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ نفع قرض کی وجہ سے ہے اور قرض کی وجہ سے حاصل ہونے والا نفع سود ہے جو کہ حرام اور جانائز ہے، مزید یہ کہ بینک کے تحائف حلال مال سے نہیں ہوتے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 166):
"وفي الأشباه كلّ قرض جرّ نفعًا حرام". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200853
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن