بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ اکاؤنٹ پر ملنے والے انٹرسٹ سے ٹیکسز ادا کرنا


سوال

بنک میں میرا سیونگ اکاؤنٹ ہے، اس میں میری ماہانہ تنخواہ بھی جاتی ہے۔ بنک سال میں دو بار اکاؤنٹ میں رکھی رقم پر پرافٹ دیتا ہے اور کچھ ٹیکس بھی کاٹا جاتا ہے۔ میں پرافٹ کی رقم سے کاٹی ہوئی ٹیکس کی رقم کو منفی کر کے پرافٹ کی رقم کسی ضرورت مند کو دے دیتا ہوں، اپنے استعمال میں نہیں لاتا۔

1- کیا میں اس رقم کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہوں؟

2- اگر نہیں، تو اس رقم کا صحیح مصرف کیا ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا شرعاً جائز نہیں، لہذا اس اکاؤنٹ کو بند کروا کر کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا لیا جائے۔

سیونگ اکاؤنٹ پر ملنے والا انٹرسٹ سود ہے ،جسے وصول کرنا جائز نہیں، پس اب تک جو وصول ہوا اگر وہ بینک کو واپس کرنا ممکن ہو تو اسے واپس کردیا جائے اور اگر ممکن نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر اسے صدقہ کرنا آپ پر لازم ہوگا۔  نیز مختلف ٹیکسز کو سودی رقم سے منہا کرنا اور سودی رقم کو اپنے استعمال میں لانا شرعاً جائز نہیں۔

البتہ اگر آپ کا اکاؤنٹ سرکاری بینک میں ہے، اور بینک سال میں جو ٹیکس کاٹتا ہے، اگر وہ سرکاری کھاتے کا ٹیکس ہو اور ناقابلِ برداشت ہو تو بوقتِ ضرورت اسے منہا کرسکتے ہیں، البتہ اکاؤنٹ ہولڈر کو فراہم کردہ سہولت (جیسے ڈیبٹ کارڈ کی سالانہ فیس، چیک بک کے چارجز  وغیرہ یاکسی دیگر خدمت )  کے عوض میں اگر بینک کٹوتی کرتا ہو تو ایسی کٹوتی کو سودی رقم سے منہا کرنا شرعاً جائز نہ ہوگا۔

واضح رہے کہ ٹیکس کی کٹوتی کی غرض سے سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کی قطعاً اجازت نہیں ہے، مذکورہ حکم (سرکاری بینک کے سیونگ اکاؤنٹ سے ٹیکس کی کٹوتی کی گنجائش کا حکم) اس صورت کا ہے کہ لاعلمی میں یا غیر اختیاری طور پر سیونگ اکاؤنٹ کھول دیا گیا اور اس سے ٹیکس کی کٹوتی کردی گئی ہو۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں