بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کرنسی کا آن لائن فاریکس کاروبار


سوال

ایک ویب سائٹ markets ڈاٹ کام ہے۔ اس کے ذریعے آن لائن ٹریڈنگ کی جاتی ہے جس کی شرائط میں سے ہے کہ ہمارا ایک اکاؤنٹ یو بی ایل بینک میں کھلا ہوا ہو، اور اس میں سو ڈالر ہوں۔ اتنی ہی رقم وہ ہمیں دیں گے، اور اس پر ہمیں انہیں اپنا شناختی کارڈ فراہم کریں گے۔ اب اس پوری ڈالر رقم کے ذریعے آن لائن کرنسی کاروبار ہوگا، جس میں روزانہ کی بنیاد پر تقریبا پچیس ڈالر کا منافع متوقع ہوتا ہے۔ کیا کرنسی کا آن لائن فاریکس کاروبار جائز ہے؟ اس میں ہم انویسٹ کر سکتے ہیں؟

جواب

شریعت نے سونا چاندی اور کرنسی کے تبادلے میں چند کڑی شرائط عائد کی ہیں، جن میں سے ایک اہم شرط اس معاملے کے دونوں عوضوں پر قبضے کا پایا جانا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معاملہ واقعی ایک معاملے کے طور پر انجام دیا جارہا ہے، جس میں معاملہ کنندگان کو دونوں عوض اپنی جگہ مطلوب ہیں۔ فاریکس کے آن لائن کاروبار میں مختلف کرنسیوں کے تبادلے میں نہ تو کرنسیوں کی حقیقی خرید وفروخت ہی مقصد ہوتی ہے، (بلکہ قیمتوں کے گھٹنے بڑھنے پر ہونے والا فائدہ مطلب ہوتا ہے، جس میں آخر میں فرق برابر کیا جاتا ہے)،اور نہ ہی قبضہ اپنی شرائط کے ساتھ پایا جاتا ہے، اس لیے کرنسی کا آن لائن فاریکس کاروبار غرر، سود اور سٹے پر مشتمل ہونے کی بنا پر جائز نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 143611200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں