بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسی پر نماز / پہلی صف کو کرسیوں کے لیے خاص کرنا


سوال

میں  اسلام آباد میں ہوتا ہوں، میرا جس مسجد میں نماز کے  لیے جانا ہوتا ہے، آج میں نے دیکھا کہ اس مسجد کی پہلی صف میں صوفہ کی شکل میں بینچ رکھے گئے ہیں، جو کہ پہلی پوری  کی پوری صف میں موجود ہیں، کیا یہ درست ہے؟  اور اس طرح کے  صوفہ نما بینچ رکھنا جائز ہے؟  یہ نصاریٰ کے چرچ سے مشابہت نہیں رکھتا؟ اور خدشہ بھی یہ ہے کہ مستقبل میں مسجد کے پورے ہال میں اس طرح کے بینچ نہ رکھ دیے جائیں؛ کیوں کہ پہلے جو مساجد میں کرسیوں کا اضافہ کیا گیا تھا وہ اب صوفہ کی شکل دھار چکا ہے،  جو زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے وہ بھی کرسی پر ہی نماز ادا کرتا ہے اور اب تو کرسی پر نماز بھی فیشن بنتا جا رہا ہے. کیا اس کی روک تھام نہیں ہونی چاہیے؟ کیا اس طرح نماز پڑھنا جائز ہے اور مساجد میں صوفہ رکھنا بھی جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جو افراد کھڑے ہوکر نماز ادا کرنے پر قادر ہیں اور وہ سجدہ بھی زمین پر کرسکتے ہیں، ان کے لیے فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ نماز میں قیام فرض ہے، اور جو  شخص زمین پر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو، اس کے حق میں قیام ساقط ہوجاتا ہے، اور اس کے لیے زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا حکم ہے، اور جو زمین پر بیٹھنے پر بھی قادر نہ ہو، اس کے  لیے اشاروں سے نماز ادا کرنے کا حکم ہے، اور ایسے افراد کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کی بھی اجازت ہے۔

پس مسئولہ صورت میں جو لوگ واقعۃً معذور ہوں ان کے لیے کرسی پر نماز ادا کرنا جائز ہوگا، تاہم اس کے لیے پوری پہلی صف کو مخصوص کردینا شرعاً درست نہیں ہے، پہلی صف میں ایسے افراد کو کھڑے ہونے کا حکم ہے جو ضرورت کے وقت امام صاحب کی نیابت کرنے کے اہل ہوں، اور جو لوگ کرسی پر بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھتے ہیں وہ تندرست لوگوں کے امام بننے کے اہل نہیں ہیں، اس لیے معذور افراد کے لیے پہلی صف کے اطراف میں کرسی رکھنے میں تو حرج نہیں ہے، لیکن پوری صف میں کرسی یا صوفے رکھنا درست نہیں ہے۔

اور کرسی سے جب ضرورت پوری ہوجاتی ہے تو صوفے رکھنے سے بھی اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200948

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں