بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسی پر بیٹھے ہوئے شخص کے برابر میں زمین پر بیٹھ کر تلاوت کرنے کا حکم


سوال

ایک شخص کرسی پر بیٹھ کر قرآن کریم کی تلاوت کر تا ہے اور دوسرا نیچے بیٹھ کر۔  کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

اگر ایک شخص پہلے سے زمین پر بیٹھ کر تلاوت کر رہا ہو تو دوسرے شخص کو تلاوت کرنے کے لیے بلا عذر  بالکل اس کے برابر میں آکر کرسی  پر نہیں بیٹھنا چاہیے، بلکہ اسے چاہیے کہ اگر کوئی ایسا عذر نہ ہو جس کی وجہ سے زمین پر بیٹھنے کی قدرت نہ ہو تو وہ بھی زمین پر ہی بیٹھ کر تلاوت کرلے۔  اور  اگر کوئی عذر ہو تو تھوڑا سا فاصلہ پر بیٹھے، کیوں کہ بالکل ساتھ ساتھ بیٹھنے کی صورت میں زمین پر بیٹھ کر قرآن پڑھنے والے کا قرآن پاک کرسی پر بیٹھے ہوئے شخص کے پیروں کے برابر ہوجائے گا اور اس میں بے ادبی کا پہلو نمایاں ہے۔

اسی طرح اگر کوئی شخص پہلے سے کرسی پر بیٹھ کر تلاوت کر رہا ہو تو دوسرے شخص کو اس کے بالکل برابر میں آکر زمین پر بیٹھ کر تلاوت نہیں کرنی چاہیے، بلکہ کچھ فاصلہ سے بیٹھنا چاہیے، لیکن اگر کوئی کرسی پر بیٹھ کر تلاوت کر رہا ہو اور دوسرا شخص نادانی میں آکر اس کے برابر میں بیٹھ کر تلاوت کرنے لگے تو اگر کرسی والے شخص کو کوئی عذر مانع نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ بھی قرآن کریم کے ادب میں نیچے اتر  آئے۔

 یہ ساری تفصیل اس صورت میں ہے جب کہ زمین پر بیٹھ کر قرآن پڑھنے  والا قرآن کا نسخہ ہاتھ میں لے کر تلاوت کر رہا ہو، لیکن اگر  زمین پر بیٹھ کر تلاوت کرنے والا مصحف  کو اٹھائے بغیر زبانی ہی تلاوت کر رہا ہو اور دوسرا شخص کرسی پر بیٹھ کر تلاوت کر رہا ہو تو اس میں شرعاً  کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں