بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسمس کی تقریب میں شرکت اوراس کا کیک کھانا


سوال

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کرسمس میں کیک وغیرہ ہوتا ہے ہمارے آفس میں، انوائٹ بھی کرتے ہیں، کیا وہ ہمیں کھانا چاہیے؟

جواب

غیر مسلموں کے مذہبی تہوار پر  ان کی  مجالس میں شرکت کرنا یا خود اس کی تقریب منعقد کرنا  یا انہیں مبارکباد دینا ، ہدایا دینا  یہ  گویا ان سے محبت اور مودت کا  اظہار اور ان کے مذہبی  شعار اور تہوار میں شریک ہونا  ہے، جوکہ شرعاً ممنوع اور ناجائز ہے۔

اس لیے   کرسمس کی تقریب میں شرکت جائز نہیں ہے اور نہ ہی کیک کھانا درست ہے۔ البتہ اگر سخت مجبوری ہو یا  فتنے کا اندیشہ ہو  اور وہ چیز فی نفسہ حلال ہو (جیسے: مٹھائی،کیک وغیرہ ) تو اس کو لینے  کی  گنجائش ہوگی، اور وہ چیز حرام نہیں ہوگی ، تاہم بہتر پھر بھی یہ ہے خود  نہ کھائے، اگر لے لیا ہو تو فقراء کو دے دے۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان، پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں، ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب:جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا‘‘۔ (ج:۱۸،ص:۳۴، ط:فاروقیہ)

البحر الرائق  میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لايجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله -: لو أن رجلاً عبد الله تعالى خمسين سنةً ثم جاء يوم النيروز وأهدى إلى بعض المشركين بيضةً يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم اليوم ولكن على ما اعتاده بعض الناس لايكفر، ولكن ينبغي له أن لايفعل ذلك في ذلك اليوم خاصةً ويفعله قبله أو بعده؛ لكي لايكون تشبيهاً بأولئك القوم، وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئاً يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر". (8 / 555،  مسائل متفرقہ فی الاکراہ، ط: دار الکتاب الاسلامی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200849

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں