بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتاب کے مسودہ کو رائلیٹی پر لینا دینا / حق طباعت کی بیع کا حکم


سوال

کتابوں کی رائلٹی لینا اور دیناجائز ہے کہ نہیں؟ سارا خرچہ کتاب کی کمپوزنگ سے لے کر چھپائی تک پبلیشرز کرتا ہے، البتہ ہر ایڈیشن کے چھپتے ہی منافع کا ایک مخصوص فیصد مصنف کو دینے کا پابند ہوتا ہے، چاہے وہ ایڈیشن فروخت ہو یا نا ہو! البتہ بعض اوقات مصنف کمپوز کرواکر بھی دیتے ہیں اس صورت میں رائلیٹی کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

      واضح رہے کہ کتاب کا  مسوّدہ  اپنی ملکیت میں رکھ کر صرف حقِ طباعت کو فروخت کرنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ حقِ طباعت کوئی مال نہیں کہ جس کو فروخت کیا  جاسکے، لہذا حقِ طباعت پر کسی بھی طرح اجرت لینا جائز نہیں ہے، نیز کتاب کو  سالانہ یا ہر ایڈیشن چھپنے پر  رائیلٹی پر دینا بھی درست نہیں ہے۔

شرح المجلہ میں ہے:

         "کل یتصرف في ملکه کیف شاء".(4/132، مادہ:1192،  الفصل الاول فی بیان بعض قواعد  فی احکام الاملاک، ط: رشیدیہ)

      فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومنها: أن يكون المبيع معلوماً والثمن معلوماً علماً يمنع من المنازعة؛ فبيع المجهول جهالةً تفضي إليها غير صحيح".(3 / 3،  کتاب البیوع، الباب الاول، ط: رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الأشباه: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة كحق الشفعة، وعلى هذا لا يجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف.

(قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال: في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها". (4 / 518، کتاب البیوع،  ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں