بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نجس کپڑے پہن کر تلاوت کرنے کا حکم


سوال

جسم پاک ہو، لیکن کپڑے نا پاک ہوں تو کیا اس صورت میں قرآن پڑھنا جائز ہے، دیکھ کر ہو یا حفظ؟  اور اسی طرح فون میں ہو یا فیزیکل ہاڑد کاپی؟

جواب

قرآنِ کریم کی عظمت اورجلال کاتقاضہ یہی ہے کہ پورے اداب واحترام کے ساتھ  اس کی تلاوت کی جائے، نیزفقہائے کرام نے نجاست کے قریب تلاوت کو  مکروہ قراردیاہے، اس لیے اگرنجس کپڑے  پہنے ہوں تو قرآن کریم کی  تلاوت کسی بھی طرح نہیں کرنی چاہیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الحاصل أن الموت إن كان حدثًا فلا كراهة في القراءة عنده، وإن كان نجسًا كرهت، وعلى الأول يحمل ما في النتف، وعلى الثاني ما في الزيلعي وغيره.

وذكر أن محل الكراهة إذا كان قريبًا منه، أما إذا بعد عنه بالقراءة فلا كراهة". (فتاویٰ شامی، باب صلاة الجنازة)

الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح و قراءة القرآن و الذکر و الدعاء ... الخ، (5/316) ط: رشیدیة:

’’رجل أراد أن يقرأ القرآن فينبغي أن يكون على أحسن أحواله يلبس صالح ثيابه ويتعمم ويستقبل القبلة؛ لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضي خان ... یکره أن یقرأ القرآن في الحمام؛ لأنه موضع النجاسات، و لایقرأ في بیت الخلاء، کذا في فتاوی قاضي خان‘‘. فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203103

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں