بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کال سینٹر ملازمت


سوال

آج کل نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگاری کے باعث کال سینٹر میں ملازمت اختیار کرنے پر مجبور ہے۔ واضح ہو کہ کال سینٹرز میں غیر ملکی کمپنیز کے لیے کام کرتے ہیں۔ کال کا جواب انگریزی زبان میں دینا ہوتا ہے۔ ہمیں اپنا کوئی فرضی نام بتانا پڑتا ہے۔ مثلاً جانسن ، رچرڈ۔ وغیرہ ۔ غرض یہ کہ پورا انگریز بن کر بات کرنی ہوتی ہے۔

جواب

کسی کو دھوکا دینا حرام ہے ،  رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:

"من غشنا فلیس منا" . ( صحیح مسلم ،حدیث نمبر۱۴۶ ) 

ترجمہ:"جو شخص دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں"۔

لہذا کال سینٹر میں اپنے آپ کو انگریز ظاہر کرنا یا اپنا غلط نام بتانا ہرگزجائز  نہیں اورایسی ملازمت بھی جائز نہیں جو جھوٹ ،غلط بیانی اور دھوکا دہی کے بغیر ممکن نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201965

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں