بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر ہونے کاموقع ملے تو کافر ہوجاؤں کہنے کا حکم


سوال

 ایک شخص ہے اس کا ایک کام اٹکا ہوا تھا اور کسی صورت وہ کام ہوہی نہیں پا رہا تھا اس شخص نے غصے میں آ کر کہاا کہ اگر یہ کام مکمل ہونے کے لیے مجھے کافر ہونے کا موقع ملے تو ہوجاؤں ںا۔ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب

اگر مذکورہ الفاظ سے کفر پر رضامندی مقصود ہو تو اس سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے، اور کفر پر رضامندی مقصود نہ ہو تو بھی مذکوہ الفاظ ادا کرنا ایک مسلمان کے لیے انتہائی نامناسب ہیں، اور ان الفاظ کے ذریعہ سخت گناہ کبیرہ کا مرتکب ہواہے۔ بہرحال مذکورہ شخص کو چاہیے کہ صدق سے توبہ واستغفار کرے، اور ایمان کی شہادت اور اسلام کے سوا ہر دین سے براءت کااظہار بھی کرے۔اور آئندہ کے لیے اس طرح کی گفتگو سے قطعی احتراز کرے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں