بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافر کا مسلمانوں کے ساتھ صف میں کھڑے ہوکر فرض نماز ادا کرنا


سوال

 کافر کا مسلمانوں کے ساتھ صف میں فرض نماز اداکرنا کیسا ہے؟  کیا نماز درست ہوگی اور کافر کو روکنا چاہیے یا نہیں؟

جواب

نماز  یا کسی بھی عبادت کے قبول ہونے کے لیے ایمان بنیادی شرط ہے، کافر کے اسلام قبول کرنے سے پہلے اس کی عبادت مقبول نہیں ہے، اس لیے غیر مسلم کو پہلے کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا جائے، پھر غسل کرنے کے بعد نماز پڑھنے کا کہا جائے، البتہ چوں کہ کفار  کو عام مساجد میں آنے کی اجازت ہے، اس لیے اگر کوئی غیر مسلم مسجد میں آتا ہے اور مسلمانوں کو دیکھ کر ان کے ساتھ نماز پڑھتا ہے اور اس کے اس عمل میں کوئی فساد کا پہلو نہ ہو تو اس کو اس عمل سے روکا نہ جائے، ممکن ہے یہ اس کی ہدایت کا ذریعہ بن جائے، اور کسی صف میں کافر کے ساتھ ہونے سے مسلمان کی نماز فاسد نہیں ہوگی۔

"وقال الحنفیة : لایمنع الذمي من دخول الحرم، ولایتوقف جواز دخوله علی إذن مسلم ولو کان المسجد الحرام، یقول الجصاص في تفسیر قوله تعالیٰ: ﴿اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلاَیَقْرَبُوْا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ﴾ یجوز للذمي دخول سائر المساجد". ( الموسوعة الفقهية ۱۷ ؍ ۱۸۹ الکویت ) 
"عن الحسن أن وفد ثقیف أتوا رسول اﷲ صلی الله عليه وسلم فضربت لهم قبة في مؤخر المسجد لینظروا إلی صلاة المسلمین إلی رکوعهم وسجودهم، فقیل: یارسول اﷲ! أتنزلهم المسجد وهم مشرکون؟ فقال: إن الأرض لاتنجس، إنما ینجس ابن آد م". (مراسیل ابوداؤد/۶، رقم: ۱۷)
"وعن سعید بن المسیب أن أبا سفیان، کان یدخل المسجد بالمدینة وهو کافر". ( مراسیل ابو داؤد /۶، رقم:۱۸)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201189

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں