بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس کاغذ پر محمد علی نام لکھا ہو اسے ردی میں ڈالنا


سوال

 میرا نام "محمد علی" ہے، اگر میرا نام کسی کاغذ پر لکھا ہوا ہو اور وہ کاغذ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے تو کیا اس سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی بے حرمتی ہو گی؟  اور کیا اس کاغذ کو ضائع کرنے سے پہلے یہ نام علیحدہ کرنا ضروری ہے؟ اور دوسرے ناموں (جن میں محمد کا نام شامِل نہ ہو) کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

نام میں اگر کسی مقدس ہستی، یا قرآن کا لفظ، یا اللہ کا نام، یا مقدس اشیاء کا نام ہو اور وہ کاغذ وغیرہ پر لکھا جائے تو اس کا احترام کرنا ضروری ہے،  اس لیے اگر کسی کاغذ پر کوئی مقدس نام ہو تو اس کو پھینکنے سے پہلے اس کو کاٹ کر نکال لیں  یا وہ نام بالکل مٹادیں تو اس کے بعد اس کو ضائع کردینے کی گنجائش ہوگی، اس لیے "محمد علی" نام اگرچہ آپ کا نام ہے، لیکن لفظ ” محمد“ کی نسبت آپ ﷺ کی طرف ہے، نیز "علی" بھی محترم نام ہے؛ اس لیے نام بھی محترم ہے، اس کا احترام ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’ولو كتب القرآن على الحيطان و الجدران، بعضهم قالوا: يرجى أن يجوز، و بعضهم كرهوا ذلك مخافة السقوط تحت أقدام الناس، كذا في فتاوي قاضيخان‘‘. ( الباب الخامس في آداب المسجد، و ما كتب فيه شيئ من القرآن، أو كتب فيه اسم الله تعالى، ٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية)

وفیہ ایضاً:

’’إذا كتب اسمَ ’’فرعون‘‘ أو كتب ’’أبو جهل‘‘ على غرض، يكره أن يرموه إليه؛ لأن لتلك الحروف حرمةً، كذا في السراجية‘‘. (٥/ ٣٢٣، ط: رشيدية)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں