بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروباری رقوم بذریعہ بینک منتقل کرنا


سوال

کاروباری لین دین میں بینک کے ذریعہ پیمنٹ کرنی پڑتی ہے، چاہے کوئی بھی کاروبار ہو،  چاول کا ہو یا کسی اور چیز کا، کوئی کہاں بیٹھا ہوتا ہے اور کوئی کہاں، جس کی وجہ سے بینک کے ذریعہ رقوم منتقل کرنی پڑتی ہیں، اس صورتِ حال میں بینک سے کیسے بچا جائے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کاروباری افراد کے لیے نقد پیمنٹ کرنا ممکن نہ ہو یا غیر محفوظ ہو، تو  بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوا کر اس کے ذریعہ رقوم منتقل یا وصول کر سکتے ہیں، البتہ بینک سے پیمنٹ بطورِ قرض کروانا اور طے شدہ مارک اَپ کے مطابق بینک کو رقم واپس کرنا جائز نہیں۔ نیز سونا چاندی یا نقود کی خرید وفروخت میں چیک وغیرہ کے ذریعے ادائیگی میں چوں کہ مجلس میں قبضہ نہیں پایا جاتا، اس لیے یہ درست نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں