بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار کے لیے رقم دینا


سوال

 ایک شخص سردیوں میں گاجر کا جوس فروخت کرتا تھا, اس کو پیسوں کی ضرورت تھی،میں نےاس سے کہا کہ آپ کوایک لاکھ روپے دیتا ہوں آپ مجھے اپنے کاروبار میں شریک کر لو ،نفع میں دونوں برابر کے شریک ہوں گے، جب آپ کی ضرورت پوری ہوجاۓ میرےپیسے واپس کردینا اورشرکت ختم ہوجاۓ گی۔ وہ راضی ہوگیا ، نقصان کا کوئی  ذکر نہیں کیا ،اب آیا میرے لیے یہ نفع جائزہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عقد  فقہی اصطلاح میں "شرکت"   نہیں ہے، شرکتِ اموال کے لیے  سرمایہ کا نقد ہونا ، متعین ہونا اور دونوں طرف سے ہونا ضروری ہے۔  البتہ مذکورہ معاملہ "مضاربت"  کا ہے، یعنی آپ کے پیسے ہیں اور کام کرنے والے کی محنت ہے، اس صورت میں طے شدہ معاہدہ کے مطابق نفع دونوں میں آدھا آدھا تقسیم ہوگا، اور اگر کچھ نفع نہ ہوا یا نقصان ہوا تو اس کام کرنے والے کو کچھ نہیں ملے گا اور نقصان کا تاوان اس کو نہیں دینا پڑے، بلکہ  خسارہ ہو تو وہ صرف رب المال (یعنی آپ) کو برداشت کرنا ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں