بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار میں نفع کی شرعی حد


سوال

میرے کلینک پر ایک ڈاکٹر کلینک کرتا ہے جو بچوں کو دوائی لکھتا ہے اور میں دیتا ہوں، اس میں ایک قسم کی دوائی لکھتا ہے جو کہ پورے ڈبے میں 120 گولیاں ہوتی ہیں اور پورے 120 گولیوں کی کسی بھی مریض کو کوئی ضرورت نہیں ہوتی ،لہذا ہم گولیوں کو تقسیم کرکے ایک ایک لفافے میں 15 گولیاں ڈالتے ہیں، پورے ڈبے کی قیمت 300 روپے ہے، ہم نے ایک ایک لفافے میں جتنی گولیاں بند کی ہیں اس کی قیمت 50 روپے بنتی ہے تو کیا ہم اپنا منافع بڑھانے کے لیے اس کی قیمت کس حد تک بڑھا سکتے ہیں کہ ہمیں جائز منافع ہو ؟

جواب

کاروبار میں نفع کی حد مقرر نہیں ، لہذا اگر سائل 15 گولیاں ایک لفافے میں ڈال کر 50 روپے میں بیچتا ہے تو اس کی اجازت ہے، تاہم اس سلسلے میں دھوکا دہی نہ ہو، نیز اگر مریضوں کو مذکورہ دوا کی زیادہ ضرورت ہو اور وہ بآسانی دست یاب نہ ہو تو اس کی رائج قیمت سے زیادہ اتنی قیمت نہ رکھی جائے کہ مریضوں کی دست رس سے دور ہو۔

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

’’سوال: نفع لینا شرع میں کہاں تک جائز ہے؟

جواب: نفع جہاں تک چاہے لے ، لیکن کسی کو دھوکا نہ دے‘‘۔  (فتاوی رشیدیہ، جواز اور حرمت کے مسائل 555 ط: عالمی مجلس تحفظ اسلام) فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں