بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کائنات نبی ﷺ کے لیے بنائی گئی ہے؟


سوال

کیا کائنات   نبی ﷺ کے لیے بنائی گئی ہے؟ جن کا عقیدہ یہ ہو اس کے بارے میں کیاحکم ہے؟

اور کیا سارے نبی اپنی ولادت سے پہلے ایک ستارہ تھے؟

جواب

جی ہاں! اللہ تعالی نے رسول اللہ ﷺ ہی کے لیے یہ  دنیا بنائی ہے اور اس کی  تائید درج ذیل روایات سے ہوتی ہے۔ البتہ یہ کہناکہ  آپ ﷺ اپنی ولادت سے پہلے ستارہ تھے یہ بات درست نہیں۔

  الف:…(مستدرک حاکم،ج:۲،ص:۶۱۵) میں ابن عباس  رضی اللہ عنہا  کی روایت ہے :
’’قال:أوحی اللّٰه إلی عیسٰی علیه السلام: یا عیسٰی! آمن بمحمد وامر من أدرکته من أمتک أن یومنوا به فلولا محمد ماخلقت آدم ولولا محمد ماخلقت الجنة ولاالنار.‘‘
    ’’حاکم ابو عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ  روایت کرنے کے بعد فرماتے ہیں:’’هذا حدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاه‘‘ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  اگرچہ فرماتے ہیں:’’أظنه موضوعاً علی سعیدٍ‘‘ لیکن کوئی وجہ اپنے گمان کی تائید میں بیان نہیں فرماسکے ۔ 
    حافظ تقی الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ  اپنی کتاب ’’شفاء السقام‘‘ میں اور شیخ سراج الدین بلقینی رحمۃ اللہ علیہ  اپنے فتاویٰ میں حافظ ابوعبد اللہ حاکم رحمۃ اللہ علیہ  کی تائید میں اس کی تصحیح فرماتے ہیں: ’’ومثله لایقال رأیاً فحکمه الرفع.‘‘
    ب:…(نیز مستدرک حاکم ،ج:۲، ص:۶۱۵)میں اور ’’مجمع الزوائد، ج:۸، ص:۲۵۳ میں بحوالہ طبرانی حضرت عمر فاروق  رضی اللہ عنہ  کا ایک طویل اثر ہے جس میں حضرت آدم  علیہ السلام کو یوں خطاب ہوا ہے:’’ولولا محمد ما خلقتُک.‘‘ حاکم رحمہ اللہ نے اس کی بھی تصحیح فرمائی ہے۔ اس میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم راوی ضعیف ہے، موضوع ہونے کا حکم پھر بھی مشکل ہے۔ عبد الرحمن بن زید‘ ترمذی ، ابن ماجہ کے رجال سے ہے ۔
    ج:…حضرت علی  رضی اللہ عنہ  کا ایک اثر’’ زرقانی شرح مواہب ‘‘میں ہے:
’’إن اللّٰه قال لنبیه:من أجلک  أسطح البطحاء، وأموج الموج، وأرفع السماء، وأجعل الثواب والعقاب.‘‘
    ان وجوہ کی بنا پر حدیثِ مذکور پر موضوع ہونے کا حکم ہرگز نہیں لگ سکتا! ، بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ ، ابوالشیخ اصبہانی رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہ نے بھی پہلی حدیث کی روایت کی ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں