بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کئی روزوں کا کفارہ و قضا


سوال

ایک شخص سے بیس روزے چھوٹے اور وہ بلا کسی عذر اور کسی مجبوری کے جوانی میں اس سے چھوٹ گئے، لیکن اب وہ سارے روزے رکھتا ہے اور اس کو یہ فکر ہے کہ ان  پچھلے روزوں کی قضا کی جائے تو اب سوال یہ ہے کہ کیا جو روزے چھوڑے گئے ہیں ہر روزے کے بدلے اس کو کفارہ ادا کرنا پڑے گا؟  مطلب 60 دن روزہ یا ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا پڑے گایا صرف اپنی قضا کے روزوں کو رکھ لے اور توبہ استغفار کرتا رہے؟  برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں!

جواب

رمضان کا ایک روزہ بھی بلاعذر چھوڑنا اتنا گناہ ہے کہ ساری زندگی روزے رکھ کر وہ ثواب حاصل نہیں ہوسکتا جو اس دن روزہ رکھنے سے حاصل ہوتا، لہٰذا فرض روزہ چھوڑنے  پر صدقِ دل سے توبہ اور استغفار کرنا لازم ہے، لیکن جو روزے ابتدا سے رکھے ہی نہیں، ان کی نیت ہی نہیں کی ،ان روزوں کی فقط قضاہے، کفارہ نہیں، یعنی چھوڑے گئے ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ قضا رکھنا ہوگا، اس لیے جو روزے نہیں رکھے ان کی تعداد کا حساب لگا کر ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ بطور قضا رکھنا ہوگا۔

جو روزہ  کسی عاقل بالغ مسلمان نے صبح صادق سے پہلے نیت کرکے رکھ لیا ہو، پھر بغیر کسی عذر کے توڑدے، اس کی قضا بھی ہوگی اور کفارہ بھی لازم ہوگا،اور ایک روزے کا کفارہ دوماہ (ساٹھ دن ) مسلسل روزے رکھنا ہے۔

اگر کچھ روزے رکھنے  کے بعد بلاعذر توڑے ہوں اور ان میں سے کسی روزے کا کفارہ ادا نہیں کیا تو ان سب روزوں کی طرف سے ایک کفارہ ادا کرنا (مسلسل ساٹھ روزے رکھنا) بھی تمام روزوں کے لیے کافی ہوگا۔ نیز یہ واضح رہے کہ کفارے کے ساٹھ روزے قضا روزوں کے علاوہ لازم ہیں، اس لیے اگر روزے رکھ کر توڑدیے ہوں تو ان کی تعداد کا حساب لگا کر ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ بطور قضا رکھنا بھی ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں