بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کئی بچوں نے مل کر گدھے کا ہلاک کر دیا تو اس کا حکم


سوال

ہمارے علاقے میں تین بالغ بچوں نے مل کر ایک   گدھے کو دبر والی جگہ میں لکڑی گھسیڑ کر بےدردی کے ساتھ جان سے مارا ہے. اب ان بچوں کی کیا سزا ہوگی؟  آیا سزا بچوں پر ہوگی یا ان کے والدین یا  ہدر ہوگی؟

جواب

آپ کا ایک دوسرا سوال بھی موصول ہوا ہے، اس میں آپ نے یہ صراحت کی ہے کہ اس دعویٰ کے ثبوت میں تفصیل ہے تو اسی تفصیل کے پیش نظر جواب دیا جاتا ہے:

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ مدعی گدھے کا مالک ہے اور وہ بچوں پر گدھے کے قتل کا الزام لگا رہا ہے تو  اس پر گواہ پیش کرنا لازم ہے، اگر اس کے پاس گواہ نہ ہوں تو اصولاً منکر پر قسم لاگو ہو گی اور کتبِ فقہ میں یہ صراحت ہے کہ عقل مند بچہ دعویٰ کا اہل ہے، سو وہ یمین کا بھی اہل ہو گا،  لہذا  اگر بچے  قسم کھا لیتے ہیں تو بچوں  کی قسم کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، اور اگر بچے قسم نہیں کھاتے  تو  مدعی کا دعویٰ ثابت ہوجائے گا اور دعویٰ ثابت ہونے کی صورت میں گدھے کی قیمت بچوں کے مال میں سے ادا کرنا لازم ہو گی، والدین کی کوتاہی نہ ہونے کی صورت میں والدین ذمہ دار نہ ہوں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 543):

"كتاب الدعوی...
(وأهلها العاقل المميز) ولو صبيا لو مأذونا في الخصومة وإلا لا أشباه".

الموسوعة الفقهية الكويتية (28/ 276):
"فقد طرد الفقهاء قاعدة تضمين الصغار، وأوجبوا عليهم الضمان في مالهم، ولم يوجبوا على أوليائهم والأوصياء عليهم ضمان ما أتلفوه، إلا في أحوال مستثناة، منها:
أ - إذا كان إتلاف الصغار للمال، ناشئا من تقصير الأولياء ونحوهم، في حفظهم، كما لو دفع إلى صبي سكينا ليمسكه له، فوقع السكين من يده عليه أو على شخص آخر، أو عثر به، فإن الدافع يضمن (2) .
ب - إذا كان بسبب إغراء الآباء والأوصياء الصغار بإتلاف المال، كما لو أمر الأب ابنه بإتلاف مال أو إيقاد نار، فأوقدها، وتعدت النار إلى أرض جاره، فأتلفت شيئا، يضمن الأب، لأن الأمر صح، فانتقل الفعل إليه، كما لو باشره الأب (3) .
فلو أمر أجنبي صبيا بإتلاف مال آخر، ضمن الصبي، ثم رجع على آمره (4) .
ج - إذا كان بسبب تسليطهم على المال، كما لو أودع صبيا وديعة بلا إذن وليه فأتلفها، لم يضمن الصبي، وكذا إذا أتلف ما أعير له، وما اقترضه وما بيع منه بلا إذن، للتسليط من مالكها".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں