بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ٖڈیم فنڈ میں زکاۃ اور صدقات دینا


سوال

کیا زکاۃ اور صدقہ کی رقم ڈیم فنڈ میں حکومت کو دے سکتے ہیں ؟

جواب

زکاۃ ایک مقدس فریضہ ہے اور اس کا مصرف ،مستحق غریب اور فقراء لوگ ہیں ، زکاۃ  کی ادائیگی  کے  لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے۔ رفاہی کاموں،شفاخانوں اورتعمیر اتی کاموں  وغیرہ پر زکاۃ کی رقم نہیں لگائی جاسکتی؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی، اس سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔

" فتاوی عالمگیری" میں ہے:

" لا يجوز أن يبنی بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه، ولا يجوز أن يكفن بها ميت، ولا يقضى بها دين الميت كذا في التبيين".(1/ 188،  کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ)

البتہ نفلی صدقات وغیرہ سے تعمیراتوں کاموں میں مدد کی جاسکتی ہے۔ لہذا اگر واقعی نفلی صدقات دیے جانے کی صورت میں  اس رقم  سے ڈیم تعمیر کیا جائے تو یقیناً یہ بہترین صدقہ جاریہ  بھی ہے، حدیث مبارکہ میں ہے:

''حضرت سعد بن عبادہ   رضی اللہ عنہ  راوی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ !ام سعد (یعنی میری والدہ ) کا انتقال ہو گیا ہے ،(ان کے ایصال ثواب کے لیے) کون سا صدقہ بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: " پانی" ۔چنانچہ حضرت سعد  رضی اللہ عنہ  نے آں حضرت ﷺ کا یہ ارشاد سن کر کنواں کھودا اور کہا کہ یہ ''ام سعد''  یعنی میری والدہ کے لیے صدقہ ہے۔ (ابو داؤد ، نسائی)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں