بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل تصویر کا حکم


سوال

کیا موبائل فون کی تصاویر کی اجازت ہے، اگر ہاں تو کیوں؟ پہلے تو منع ہوتا تھا اور ٹی وی کی تصاویر کا کیا حکم ہے؟

جواب

کسی بھی جان دار کی تصویر کھینچنا، بنانایا بنوانا پہلے کی طرح اب بھی ناجائز اور حرام ہے، خواہ  اس تصویر کشی کے  لیے کوئی بھی  آلہ استعمال کیا جائے،اہلِ علم و اہلِ فتوی کی بڑی تعداد کی تحقیق کے مطابق تصویر کے جواز و عدمِ جواز کے بارے میں ڈیجیٹل اور غیر ڈیجیٹل کی تقسیم شرعی نقطۂ نظر سے ناقابلِ اعتبار ہے؛ لہذا ڈیجیٹل تصویر بنانے یا بنوانے سے بچنا لازم اور ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم

تفصیل کے لیے درج ذیل مضمون ملاحظہ کریں :

ڈیجیٹل تصویر یا اباحیتِ عامہ


فتوی نمبر : 144106200449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں