بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈی ایس پی فنڈ پر ملنے والے منافع کا حکم


سوال

عرض یہ ہے ہمارے محکمہ (پاکستان آرمی) کا قانون یہ ہے کہ محکمہ ہر ملازم کی تنخواہ سے ایک معین رقم بلا اجازت ملازم جبری طور پر براہ راست تنخواہ سے کاٹ لیتا ہے اور رقم کی مقدار ملازمین کے عہدہ کے مطابق الگ الگ متعین ہے۔ مثلا گریڈ (بی پی ایس) 4 کے جتنے ملازمین پورے پاکستان میں ہیں انکی تنخواہ سے ہر صورت 500 روپے کاٹ لیئے جاتے ہیں جبکہ گریڈ (بی پی ایس) 5 کے جتنے ملازمین پورے پاکستان میں ہیں انکی تنخواہ سے ہر صورت 600 روپے کاٹ لیئے جاتے ہیں۔ اگر کوئی ملازم یہ رقم نہ کٹوانا چاہے تو اسکو اسکا کوئی اختیار نہیں محکمہ اپنے قوانین کے مطابق بہر صورت یہ رقم ضرور بالضرور کاٹے گا۔ البتہ اگر کوئی ملازم چاہے تو اسکو محکمہ کے قوانین کے تحت اس بات کی اجازت ہے کہ وہ اس مہانہ کٹوتی کی رقم میں اپنی مرضی سے اضافہ کروا سکتا ہے مثلا 500 کی بجائے 10000 کرواسکتا ہے۔ مندرجہ بالا دونوں صورتوں میں ہر سال وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ نئی شرح کےمطابق (جس میں ہرسال کمی بیشی ہوتی رہتی ہے) سالانہ اضافہ ( interest) کے نام سے ملازم کے ڈی ایس پی فنڈ کے کھاتے میں شامل کردیا جاتا ہے۔ دونوں صورتوں میں مذکورہ رقم محکمہ ملازم کو ریٹائرمنٹ پہ معہ اضافہ (interest) ادا کرتا ہے اور دوران سروس اگر کوئی ملازم اپنے ڈی ایس پی فنڈ کے کھاتے سے کچھ رقم نکلوانا چاہے تو وہ مستعار سمجھی جاتی ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ 50 اقساط میں ملازم کو واپس کرنا پڑتی اور وہ بھی تنخواہ کے مہانہ کلیم سے محکمہ ازخود کاٹ لیتا ہے۔ اب اس بات کا کسی کو کوئی علم نہیں کہ محکمہ لاکھوں ملازمین کی تنخواہ سے ہر ماہ ڈی ایس پی فنڈ کی مد میں کاٹی جانے والی اس رقم کا کیا کرتا ہے۔ البتہ اتنا علم ضرور ہے کہ محکمہ کے اپنے کئی ایک عالمی معیار کے بہت بڑے بڑے کاروباری ادارے قومی سطح پہ چل رہے ہیں جنکی مصنوعات پورے پاکستان میں فروخت ہوتی ہیں۔ عین ممکن ہے کہ بیرون ممالک بھی جاتی ہوں۔ اس بات کا امکان و گمان ہوسکتا ہے اور نہیں بھی کہ لاکھوں ملازمین کی تنخواہ سے وصول ہونے والی یہ رقم انہی اداروں کے کاروبار میں لگائی جاتی ہو۔ واللہ اعلم جواب مرحمت فرمائیں نوازش ہوگی۔

میں پاکستان وزارت دفاع کے ایک محکمہ میں ملازمت کرتا ہوں۔ الحمداللہ دعوت و تبلیغ سے 18 سال سے مستقل تعلق ہے اور تبلیغی نصاب کی مطابق روزانہ، مہانہ اور سالانہ اوقات کی پابندی بھی ہے۔ بندہ مہانہ تنخواہ وصول کرنے کے بعد باوجود کوشش بچت نہ کرپاتا تھا تو میں نے اس نیت کیساتھ ڈی ایس پی فنڈ میں حکومت کیطرف سے متعین جبری مقدار سے زیادہ رقم اپنی تنخواہ سے کٹوانا شروع کی تھی کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو رقم جمع ہو کر ملے گی تو اس سے ان شاء اللہ تعالی بیرون ممالک تبلیغی سفر کیلئے کام میں لاؤں گا۔ تو کیا مجھے ڈی ایس پی فنڈ کی مد میں جو رقم ریٹائرمنٹ کے بعد ملے گی جبکہ اس میں حکومت کی طرف سے اضافی سالانہ منافع بھی شامل ہوگا وہ لینا اور اس سے بیرون ممالک تبلیغی اسفار کرنا جائز ھوگا یا نہیں۔ براہ کرم رہنمائ فرمائیں۔

جواب

سائل نے جو تفصیل بتائی ہے اگر وہ حقائق پر مبنی ہے کہ محکمہ ملازمین کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے اس رقم کو حلال کاروبار میں لگاتا ہے اور کاروبار میں نفع و نقصان کے تناسب سے ملازمین کو سالانہ نفع دیتا ہے تو اس صورت میں اس فنڈ کا جبری طور پر بھی اور اختیاری طور پر بھی حصہ بننا جائز ہوگا اور اور ملازمین کے لئے منافع وصول کرنا بھی جائز ہوگا البتہ اگر محکمہ ماہانہ کٹوتی کے بعد تمام رقم کو مروجہ بینک میں فکسڈ ڈپازٹ کے طور پر جمع کراکر اس پر نفع لیتا ہو یا اس رقم سے ناجائز و حرام کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز خرید کر شیئر مارکیٹ سے نفع حاصل کرتا ہو یا اس سے حرام اشیاء کی تجارت کرتا ہو تو اس صورت میں جبری کٹوتی کی صورت میں اس پر ملنے والا نفع ملازمین کے لینا جائز ہوگا اور یہ محکمہ کی طرف سے ملازمین کے  لیے تحفہ شمار ہوگا،  البتہ اپنے اختیار سے اس فنڈ کا حصہ بننا جائز نہیں ہوگا  اور  اختیاری کٹوتی کی صورت میں  ملنے والا نفع  ملازمین کے  لیے لینا جائز نہیں ہوگا اور  لے لینے کی صورت میں اس نفع کو ثواب کی نیت کے بغیر مستحقِ زکوۃ کو دینا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں