بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈبلیو سی یا کموڈ قبلہ رخ ہونا


سوال

آیا  قبلہ  کی  طرف  پیٹھ  کرکے  یا چہرہ  کرکے کموڈ یا ڈبلیو سی لگانے کا کیا حکم ہے؟ آیا یہ مکروہ ہے یا حرام ہے؟ اگر مالکِ  مکان اس بات پر مزدوروں پر اصرار کرے کہ کموڈ یا ڈبلیو سی کو قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے لگا دیا جائے جب کہ مزدور ایسا کرنے سے انکار بھی کرچکے ہیں تو اس صورت میں آیا کموڈ یا ڈبلیو سی کو قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے لگانے کا کیا حکم ہے؟ اور مزدوروں کے  لیے اس میں کیا حکم ہے؟ دلائل کی روشنی میں تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں ڈبلیو سی یا کموڈ کی نشست گاہ کا رخ قبلہ کی طرف کرنا کہ جس سے بیٹھنے والے کا چہرہ یا پشت قبلہ کی طرف ہوتا ہو شرعاً مکروہِ  تحریمی  یعنی ناجائز ہے،  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے صراحتاً  منع فرمایا ہے،  لہٰذا مزدوروں کے لیے ڈبلیو سی یا کموڈ قبلہ رخ لگانا شرعاً جائز نہیں ہے۔ مالکِ مکان کو رسول اللہ ﷺ کا فرمان بتاکر قائل کیا جائے۔

صحیح البخاری میں ہے:

"حدثنا علي بن عبدالله، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن أبي أيوب الأنصاري، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا أتيتم الغائط فلاتستقبلوا القبلة، ولاتستدبروها ولكن شرقوا أو غربوا، قال أبو أيوب: فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض بنيت قبل القبلة فننحرف، ونستغفر الله تعالى. وعن الزهري، عن عطاء، قال: سمعت أبا أيوب، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله". (باب قبلۃ اہل المدینۃ واہل الشام والمشرق، ج1/88، مکتبہ: دار طوق النجاۃ مصورۃ عن السلطانیۃ باضافۃ ترقیم محمد فؤاد عبدالباقی)

ترجمہ: حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جب تم استنجا  کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف نہ منہ کرو نہ پشت ۔۔۔ الخ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(كما كره) تحريماً (استقبال قبلة واستدبارها ل) أجل (بول أو غائط)، فلو للاستنجاء لم يكره (ولو في بنيان)؛ لإطلاق النهي". (كتاب الطهارة، باب الانجاس، فصل الاستنجاء، 1/341، ط: سعيد)

البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"ويكره البول والغائط ... مستقبل القبلة ومستدبرها ولو في البنيان". (كتاب الطهارة، باب الأنجاس، 1/256، ط: دارالمعرفة)

الفتاوی السراجیہ میں ہے:

"يكره استقبال القبلة بالفرج في الخلاء والاستنجاء ... الخ  (کتاب الطہارۃ، باب الاستنجاء، ص42، ط: زمزم)

قرآن کریم میں ہے:

((ولا تعاونوا على الإثم والعدوان)) (سورة المائدة: 2)

ترجمہ: اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ وزیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو۔ (بیان القرآن )

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «السمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وأكره ما لم يؤمر بمعصية، فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة»". (کتاب الامارۃ والقضاء، الفصل الاول، ص: 319، ط: قدیمی)

ترجمہ: اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اپنے امیر وحاکم کی بات کو سننا اور اس کے احکام کی فرماں برداری کرنا ہر حالت میں مردِ مسلم پر واجب ہے خواہ اس کا کوئی حکم پسند ہو یا ناپسند،  تاوقتیکہ کسی گناہ کی بات کا حکم نہ کیا جائے؛ لہٰذا جب حاکم کوئی ایسا حکم دے جس پر عمل کرنے میں گناہ ہو تو اس کی اطاعت واجب نہیں۔ (مظاہر حق، 3/635، ط: دارالاشاعت)

وفيه أيضًا:

"وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا طاعة في معصية إنما الطاعة في المعروف". (کتاب الامارۃ والقضاء، الفصل الاول، ص: 319ط: قدیمی)

ترجمہ: اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  کسی بھی ایسے حکم کی اطاعت وفرماں برداری جائز نہیں جس کا تعلق گناہ سے ہو (خواہ وہ حکم امیر وحاکم کی طرف سے ہو یا ماں باپ، استاد پیر وغیرہ کی جانب سے ہو)،  اطاعت وفرماں برداری تو صرف اچھے حکم میں واجب ہے۔ (مظاہر حق 3/358، ط: دارالاشاعت)

وفيه أيضًا:

"وعن النواس بن سمعان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق» رواه في شرح السنة". (کتاب الامارۃ والقضاء، الفصل الثانی، ص321، ط: قدیمی)

ترجمہ: حضرت نواس بن سمعان کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  مخلوق کے کسی ایسے حکم کی بھی تابع داری جائز نہیں جس سے خالق کی نافرمانی ہو۔ (مظاہر حق 3/650، ط: دارالاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں