بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹری کے شعبہ سے عورت کا وابستہ ہونا


سوال

آپ کا فتوی نمبر : 143101200404 پڑھا، وضاحت فرما دیں کہ خواتین کا کسی بھی شعبہ میں نوکری کرنا درست نہیں؟ مثلاً ڈاکٹری کا شعبہ میں بطور لیڈی ڈاکٹر ہونا جائز نہیں کیا؟ اورعورت کی ضروریاتِ زندگی کا دائرہ کیا ہے؟

جواب

۱۔ دینِ اسلام کی رو سے عورت کے لیے بلا ضرورت نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلنا بالکل بھی پسندیدہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ بہت سی خرابیوں اور مفاسد کا باعث بنتا ہے، البتہ ضرورتِ شدیدہ کی وجہ سے اگر عورت مکمل پردہ کے ساتھ نوکری کے لیے گھر سے نکلے  تو اس کی گنجائش ہے، لیکن صرف شوقیہ اور بغیر پردے کے عورتوں کا دفتروں میں کام کرنا ، اور مردوں کے ساتھ اختلاط کرنا شریعت مطہرہ کی نظر میں جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و حيث ابحنا لها الخروج فبشرط عدم الزينة في الكل، و تغيير الهيئة إلي ما لا يكون داعية الي نظر الرجال و استمالتهم."

(ج نمبر ۳، ص نمبر ۱۴۶)

رہی بات ڈاکٹری کی تو اگر خاتون ڈاکٹر کے لئے ممکن ہو کہ وہ اپنے گھر میں ہی کلینک کرلے اور خواتین اس سے علاج کراسکیں تو اس کی اجازت ہوگی اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو خاتون ڈاکٹر باپردہ ہو کر کسی محرم کے ساتھ اپنی آمد و رفت کرکے ڈاکٹری کے شعبہ سے منسلک ہو اور مقصود خواتین کا علاج کرنا ہو اور نوکری کے مقام پر باپردہ رہے تو اس کی  گنجائش ہوگی تاہم محض شوقیہ نوکری کرنے کی شرعا اجازت نہیں ہوگی۔

٢۔ ملحوظ رہے کہ عورت کی ضروریات زندگی کا  دائرہ کار از روئے شرع  اس کے  نان و نفقہ، لباس اور رہائش میسر ہونے پر ہے، اگر عورت کی یہ ضروریات پورا کرنے والا کوئی محرم یا شوہر موجود ہو تو اسے  نوکری کرنے کی شرعا اجازت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں