بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر اسرار احمد کے بیانات سننے اور ان کے پیروکار امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا حکم


سوال

 ڈاکٹر اسرار احمد اور ان کی جماعت تنظیم اسلامی کے عقائد اہل سنت والجماعت کے مطابق تھے؟ ان کے بیانات سننا کیسا ہے؟  اور ان کی جو مساجد ہیں اور وہاں پر موجود اماموں کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا  ہے؟ کیوں کہ کراچی میں موجود ایک بڑے مفتی صاحب سے سنا کہ مولانا یوسف لدھیانوی صاحب نے اپنے کچھ رسالوں میں ان کی تردید کی تھی تو  براہِ کرم رہنمائی فرمائیں!

جواب

ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے بعض افکار و نظریات جمہور اہل سنت والجماعت کے متفقہ نظریات سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ تفصیل کے لیے ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب رحمہ اللہ کالکھا ہوا  رسالہ ’’ڈاکٹراسرار احمد‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔نیز ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے بعض افکار اور طرزِ فکر سے اختلاف کے ساتھ ان کی تحریرات سے استفادہ کی گنجائش اگرچہ ہے، لیکن عوام یا دینی علوم سے  ناواقف  افراد ڈاکٹر صاحب مرحوم کے صحیح اور قابلِ اشکال افکار کے درمیان تمییز و فرق کرنے کی صلاحیت  نہیں رکھتے ہیں، لہذا عوام اور نا پختہ افراد کے لیے ڈاکٹر صاحب اور ان کی فکر کے حاملین کے دروس میں شرکت اور لٹریچر و تفسیر سے استفادہ  مفید و مناسب نہیں۔ 

نیز چوں کہ ڈاکٹراسرار احمد مرحوم ائمۂ اربعہ میں سے  کسی متعین امام کی تقلید کے  قائل نہ تھے اور ان کے پیروکار بھی انہیں کے افکار پر کاربند ہیں؛  لہذا ان کے پیروکار  امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا وہی حکم ہوگا جو کسی بھی غیرمقلد امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم ہے، یعنی غیرمقلد امام اگر خوش عقیدہ ہو، ائمہ سلف کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو اور مسائل میں مقتدیوں کے  مسلک کی رعایت کرتا ہو، تو اس کے پیچھے نماز  جائز ہے،اور اگر مقتدیوں کے مسلک کی رعایت نہ کرتاہو اور سلفِ صالحین اورائمۂ اربعہ  کوبرا بھلا کہتاہو تواس کی اقتدا میں نماز پڑھنادرست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں