بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاڑھی کاٹنے والی کی اذان اور اقامت / قریب کی مسجد چھوڑ کر دور کی مسجد میں نماز پڑھنا


سوال

1۔ جس شخص کی داڑھی نہ ہو یعنی شیو کرتا ہو تو اس کی اذان اور اقامت کرنا کیسا ہے، مکروہ ہے یا نہیں؟

2۔ اگر ایک مسجدقریب  ہو تو وہ قریب کی  مسجد  چھوڑ کر دوسری مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

1۔ شیو کرنے والے شخص کی اذان و اقامت  مکروہ ہے،  اگر اذان یا اقامت کہنے کے لیے کوئی ڈاڑھی والا دِین دار فرد موجود نہ ہو اور ڈاڑھی شیو کرنے والا اذان یا اقامت کہہ دے تو اذان و اقامت ہوجائے گی، دہرانے کی ضرورت نہیں۔

2۔  اگر دور کی مسجد میں نماز پڑھنے کی کوئی شرعی وجہ ترجیح نہیں اور قریب کی مسجد میں کوئی شرعی مانع نہیں تو ایسی صورت میں قریب کی مسجد میں نماز ادا کی جائے ، کیوں کہ اس مسجد کا اہلِ محلہ پر حق ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143905200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں