بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چینل ٹائمز کمپنی کے ساتھ معاملات کا حکم


سوال

مجھے چینل ٹائمز کمپنی کے بزنس کے بارے میں فتوی لینا ہے :اور اس کی تفصیل ویب سائٹ پر مندرجہ ذیل ہے:

*چینل ٹائمز کے بارے میں پوچھے جانے والے بنیادی سوالات اور ان کے جوابات* :

*س1: چینل ٹائمز کیا ہے؟* ج1: چینل ٹائمز اٹلی کی کمپنی ہے جو کہ اشتہارات کی اشاعت میں ثالثی کا کردار ادا کرتی ہے. اس کمپنی کا بنیادی کام چینلز سے ٹائم خریدنا اور اشتہارات کی خواہش مند کمپنیز کو بیچنا ہے۔ جس کے لیے ایک بہت بڑی رقم درکار ہوتی ہے۔ یہ رقم یوزرز( یعنی کہ انویسٹر) سے لی جاتی ہے۔ جس کے بدلے میں کمپنی اپنے پرافٹ کا 70فیصد یوزرز کے ساتھ بانٹتی ہے۔

 *س2: ہم اس میں کیسے انویسمنٹ کرسکتے ہیں؟ * ج2: اس میں انویسٹمنٹ کرنے کا طریقہ نہایت آسان ہے۔ کمپنی آپ کو سیکنڈز بیچتی ہے۔ جو آپ خرید سکتے ہیں۔

 *س3: کیا ہم کمپنی میں براہِ راست انویسٹمنٹ کرسکتے ہیں؟* ج3: نہیں، آپ کمپنی میں براہِ راست انویسمنٹ نہیں کرسکتے۔ آپ کو انویسٹمنٹ کے لیے کسی کے ریفرنس کا سہارا لینا پڑے گا۔

*س4: کم سے کم کتنی انویسٹمنٹ کر سکتے ہیں؟* ج4: کم سے کم آپ دو سیکنڈ خرید سکتے ہیں جس کی قیمت 300$ ہے۔

 *س5: 300$ کی انویسٹمنٹ پر کتنا منافع ملتا ہے؟* ج5: 300$ کی انویسٹمنٹ پر 60$ ماہانہ ملتے ہیں۔ آپ کو روزانہ 2$ ملتا ہے جو کہ مہینے کے آخر تک 60$ ہو جاتے ہیں۔

 *س6: یہ پیسے کیسے نکلواسکتے ہیں؟* ج6: انویسٹمنٹ کرتے وقت آپ کا پرفیکٹ منی اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے جس کے ذریعے آپ کمپنی کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع بھی کروا سکتے ہیں اور پیسے نکلوا بھی سکتے ہیں۔ آپ اپنی رقم 1-ایزی پیسہ اکاؤنٹ 2- اومنی اکاونٹ 3- جیز کیش یا پھر اپنے بینک اکاؤنٹ سے حاصل کر سکتے ہیں۔

 *س7- کیا رقم ٹرانسفر کرتے وقت کوئی ٹیکس لگتا ہے؟* ج7- فنڈ ٹرانسفر کرنے پر ہر دفعہ 8 فیصد ٹیکس کٹوتی ہوگی۔

 *س8: کیا یہ رقم سود سے پاک ہے؟* ج8: جی ہاں یہ رقم سود سے پاک ہے. کیوں کہ سود وہ ہوتا ہے جس میں ہم اپنی اصل رقم پر بغیر کسی محنت کے اضافی منافع کماتے ہیں اور ہماری اصل رقم برقرار رہتی ہے اور ہمیں کوئی نقصان کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔ لیکن چینل ٹائمز آپ کو اپنا پارٹنر بناتی ہے اور اپنا منافع آپ سے بانٹتی ہے۔ گویا کہ آپ کی اصل رقم برقرار نہیں رہتی۔

 *س9: رقم نہ ڈوبنے کی کیا ضمانت ہے؟* ج9: دنیا کا کوئی بھی کاروبار ایسا نہیں کہ جس میں رقم کے ڈوب  جانے کا خدشہ نہ ہو تا ہو۔ اسی طرح اسلامی ضابطہ کاروبار میں بھی وہ ہی بزنس حلال ہے جس میں نفع اور نقصان دونوں ہوں۔ لہٰذا اگر کمپنی نقصان میں چلی جاتی ہے تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کے آپ کی رقم بھی ڈوب سکتی ہے۔ لیکن کمپنی کی موجودہ مالی حالت بہت مضبوط ہے۔ اور دن بدن مضبوط ہوتی جارہی ہے۔

 *س10- کیا ہم اپنی انکم کو 60$ سے بڑھا سکتے ہیں؟* ج10: جی ہاں- کمپنی آپ کو بنیادی ساٹھ ڈالر کے ساتھ ساتھ تین قسم کے بونس آفر کرتی ہے۔ لیکن اس کے لیے آپ کو مزید افراد کو اپنے پنسل سے اس کاروبار میں شامل کرنا پڑتا ہے۔ جس کی تفصیلات ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

جواب

مذکورہ بالاتفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ  چینل ٹائمز   کمپنی کے اس معاملے میں دو عقد انجام پارہے ہیں:

 ایک عقد چینل والوں اور  اس ادارے  چینل ٹائمز کے درمیان ہے، یہ عقدِ اجارہ ہے جس میں یہ ادارہ ان چینل والوں سے اشتہار کے چلانے کے لیے ان کے چینل کو   کرایہ پر لیتا ہے۔

 دوسرا عقد اس میں سائل اور اس ادارے کے درمیان ہے کہ جس میں سائل اپنی رقم اس ادارے والوں کو  چینل کا وقت  خریدنے کے لیے مہیا  کرتا ہے۔اور اس میں  جتنا اس کا سرمایہ ہوگا  اس کے حساب سے ایک متعین نفع اس کو ملتا ہے، جیسے 150 ڈالر پر ایک ڈالریومیہ۔ مزید یہ کہ نئے  لوگوں کو  اس میں شامل کرانے پر ہر  ایک کے  ممبر کے بدلہ کچھ کمیشن  بھی دیا جاتا ہے ۔

درج ذیل مفاسد   کی وجہ سے یہ عقد ناجائز ہے:

1۔۔۔  ٹی وی پر آنے والے اشتہارات    عام طور پر جان دار کی تصاویر، بلکہ  خواتین کی تصاویر پر بھی  مشتمل ہوتے ہیں ، جس میں تصویر کےساتھ ساتھ نا محرم کو دیکھنے اور دکھانے کا گناہ بھی ہے ،لہذا چینل ٹائمز والوں کو اس غرض کے لیے رقم دینا کہ وہ لوگ چینل کا ٹائم خرید کر  اس پر اشتہار چلوائیں یہ ایک ناجائز کام کے لیے اجارہ  کیا جارہا ہے، اور اس ادارے میں سرمایہ لگانے والا بھی اس میں شریک ہے۔

2۔۔۔ شرکت یا مضاربت میں  دونوں فریق  نفع میں  شریک  ہوتے ہیں ،کسی بھی ایک فریق کے لیے  نفع کی مقدار  رقم کے اعتبار سے متعین کردینے سے عقد فاسد ہوجاتا ہے،  اس صورت میں سائل کا ادارے والوں کو رقم مہیا کرنا  اور اس کے لیے نفع  متعین  کرلینا جائز نہیں ، اور اس  عقدِ فاسد سے حاصل ہونے والا نفع بھی حلال نہیں ہے۔

3۔۔۔ اس عقد میں یہ شرط لگانا کہ اصل رقم پانچ دن بعد واپس نہیں ملے گی، یہ شرط بھی درست نہیں۔بلکہ  مالک  جب چاہے  یہ عقد ختم کرکے اپنا اصل مال  نفع کے ساتھ نکال سکتا ہے۔

4۔۔۔ اس ادارے والوں کی جانب سے  اپنے کسٹمرز کو یہ آفر دینا کہ جو جتنے مزید کسٹمرز کو لے کر آئے گا تو ملٹی لیول مارکیٹنگ کے طریق پر   ہر نئے  کسٹمر  پر بھی اسے کچھ کمیشن  دیا جائے گا۔ مارکیٹنگ کا یہ طریقہ بھی شرعاً جائز نہیں ۔اس لیے کہ  اس میں جب  کوئی تیسرا آدمی دوسرے کے واسطہ سے شامل کیا جاتا ہے تو  پہلے  شخص کو بھی اس میں کمیشن دیا جاتا ہے جو کہ  کسی  محنت کے بغیر ہے اور یہ جائز نہیں ، نیز اس میں  ایک شریک  کا  اجیر بننا لازم آرہا ہے، اس لیے کہ انویسٹر کواس کے عمل پر  کمیشن بھی دیا جارہا ہے۔

لہذا  مذکورہ ادارے  سے اس نوعیت کا معاہدہ کرنا  جائز نہیں ۔ اور اگر کسی نے یہ عقد کرلیا ہو تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس عقد کو ختم کردے  اور اپنی اصل رقم واپس لےلے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں