بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چیل، کوے، چوہے، بچھو اور کاٹنے والے کتے کو مارنے کا حکم اور حدیث میں اس کا ذکر


سوال

 کیا کسی حدیث میں چوہے ،کوے  ، چیل ، بچھو اور کاٹنے والے کتے کو مارنے کا ذکر ہے ؟

جواب

جی ہاں! کئی روایات میں اس کا ذکر ہے کہ پانچ چیزوں کو حرم میں بھی مارا جائے گا، یہ پانچ چیزیں کیا ہیں؟ ان کے بارے میں مختلف الفاظ ہیں،  جن میں کوا اور چیل کے لفظ مختلف ہیں، اس کے علاوہ باقی تمام نام مشترک ہیں، ’’السنن الکبری بیہقی‘‘  میں ہے:

"عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم- قال :« خمس قتلهن حلال فى الحرم : الحية والعقرب والحدأة والفأرة والكلب العقور ».(باب ما للمحرم قتله من دواب : ۵ؕ/۲۱۰ ، ط:دائرۃ المعارف نظامی حیدرآباد دکن )

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :"پانچ چیزیں ہیں جنہیں حرم میں بھی قتل کرنا حلال ہے ، وہ چیزیں درج ذیل ہیں :سانپ ، بچھو ، چیل ، چوہا ، اور حملہ کرنے والا کتا ۔

اور سنن کبری ہی میں یہ روایت بھی منقول ہے کہ پانچ چیزوں کو قتل کرنا محرم کے لیے حلال ہے ، جس میں کوے کا بھی تذکرہ ہے ، ملاحظہ ہو :

"عن سالم عن أبيه يبلغ به النبى صلى الله عليه وسلم قال:« خمس من الدواب لا جناح فى قتلهن فى الحل والحرم الغراب والفأرة والحدأة والعقرب والكلب العقور". (باب ما یوکل من جهة ما لاتاکل : ۹/۳۱۶، ط: نظامی )

البتہ سنن کبری کی ایک اور روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ کوے کے مارنے سے مراد اسے بھگانا ہے قتل کرنا نہیں.  ملاحظہ فرمائیں:

"عن أبى سعيد الخدرى قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « يقتل المحرم الحية والعقرب، ويرمي الغراب ولايقتله، ويقتل الكلب العقور والفويسقة والحدأة والسبع العادي".  (السنن الکبری للبیهقي، باب ما للمحرم قتله من دواب: ۵/۲۱۰، ط: نظامیہ)

اس روایت میں صراحت کے ساتھ ذکر کیا گیا کہ کوے کو قتل نہیں کرے گا ، اس سے معلوم ہوا کہ جن روایت میں کوے کے مارنے کی اجازت ہے، اسے اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ بھگانے کے لیے مارتے ہوئے اگر کوّا مرگیا تو محرم پر دم یا صدقہ لازم نہ ہوگا؛ کیوں کہ حدیث شریف میں اس کی اجازت موجود ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200411

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں