بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چہل قدمی کرتے ہوئے تلاوت سننے کا حکم


سوال

روزانہ چہل قدمی کرنا میرامعمول ہے،لوگ عموماً اس دوران میوزک سنتے ہیں،میں سورہ رحمٰن یاکسی اور سورت کی تلاوت سنتی تھی، مجھے کسی نے کہاکہ: یہ غلط ہے،ہم واک کرتے ہوئے قرآن کی تلاوت نہیں سن سکتے۔برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے چہل قدمی کے دوران تلاوت کرنااورتلاوت سننا دونوں جائزہیں۔آداب میں سے یہ ہے کہ: تلاوت سننے کے لیے متوجہ رہاجائے،جہاں تلاوت سنی جارہی ہو اس مقام پرنجاست اورگندگی وغیرہ نہ ہو اورآواز اتنی ہی رکھی جائے کہ آدمی خودسن سکے،تاکہ جولوگ اپنے مشاغل میں مصروف ہوں  ان کی طرف سے بے توجہی کااندیشہ نہ ہو،جولوگ کہتے ہیں کہ چلتے پھرتے قرآن کی تلاوت نہیں سن سکتے ان کی بات درست نہیں ہے۔فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

" ولا باس بالقراءۃ راکبا وماشیا اذا لم یکن ذلک الموضع معدا للنجاسۃ، فان کان یکرہ، کذا فی القنیۃ"۔ (کتاب الکراھیۃ، الباب الرابع فی الصلاۃ والتسبیح وقراءۃ القرآن ۔۔۔۔ الخ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143803200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں