اگر کسی جگہ سے باتوں کی آواز آرہی ہو، اور کان دھرنے سے معلوم ہو کہ میرےہی متعلق بات ہورہی ہے تو سننا گناہ تو نہیں ہے؟
چوری چھپے کسی کی بات سننا انتہائی برا اور ناپسندیدہ ترین عمل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا ہے کہ کل قیامت کے دن اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالاجائے گا ؛ لہذاجب پہلے سے معلوم نہیں ہے کہ کیا بات ہورہی ہے تو کان لگاکر سننا جائز نہیں۔ اتفاقاً اگر معلوم ہوجائے کہ مجھ سے متعلق بات ہورہی ہے اور بات بھی ایسی ہو کہ نہ سننے کی صورت میں نقصان کا احتمال ہو تو سننے کی گنجائش ہوگی ، لیکن محض اپنی تعریف یا برائی سننے کے لیے کسی کی ٹوہ میں رہنا اور چھپ کر باتیں سننا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143905200090
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن