بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھٹی کے دنوں فیس نہ دینا


سوال

آج کل حکومت کی طرف سے اعلانات ہوتے ہیں کہ پرائیویٹ ا سکولوں کوچھٹیوں کی فیس کوئی نہیں دے گا ، جب کہ ایک والد جب بچہ سکول میں داخل کرتا ہے تو اس کے ساتھ یہ معاہدہ   ہوتا ہے کہ سال کے 12 مہینے والد بچے کا فیس جمع کرانے کا پابند ہوگا جب کہ والد کو داخلے کے وقت چھٹیوں کا پتا ہوتا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا حکومتی پابندی کی وجہ سے والد کے ذمہ سکول کا حق ساقط ہوجاتا ہے؟ سکولوں والے مندرجہ ذیل دلائل دیتے ہیں کہ : 
1. ہم چھٹیوں میں بھی بلڈنگ کا کرایہ دیتے ہیں، اس دوران بچوں کے لیے یہ بلڈنگ بند ہوتی ہے جب کہ سمر کیمپ اور دوسری ایکٹویٹز پر بھی حکومتی پابندی ہے۔
 2. اساتذہ کرام اور جملہ سٹاف کو تنخواہیں بھی دی جاتی ہیں جب کہ چھٹیوں میں وہ لوگ گھر میں ہیں اس دوران ان پر مالکان کوئی ذاتی کام نہیں ڈالتے۔
 3.چھٹیوں سے پہلے چھٹیوں کے کام پر ڈبل ٹائم لگانا اور      چھٹیوں کے کام کی چیکنگ پر چھٹیوں کے بعد ڈبل ٹائم اور اضافی کام۔

جواب

 جب والدین نے سال کے شروع میں اسکول والوں کے ساتھ 12 ماہ کی فیس ادا کرنے کا معاہدہ کیا تو وہ اس کی پاس داری کے پابند ہوں گے  تاآں کہ  حکومتی  اعلان کے تحت دونوں فریق  پرانے معاہدہ کو ختم کرکے نیا معاہدہ نہ کرلیں۔

"عن عمرو بن عوف المزني عن أبیه عن جده رضي اللّٰه عنه أن رسو ل اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: الصلح جائز بین المسلمین إلا صلحًا حرّم حلالاً أو أحلّ حرامًا، والمسلمون علی شروطهم إلا شرطاً حرم حلالاً أو أحل حرامًا". (سنن الترمذي، أبواب الأحکام / باب ما ذکر عن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم في الصلح بین الناس ۱؍۲۵۱)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200971

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں