بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھوڑدیا، آزاد ہو سے طلاق کا حکم


سوال

شوہر کہے  کہ ’’میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں ،میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں ‘‘، یہ الفاظ میں نے ایک دفعہ کہے: یا یوں کہہ لیں کہ پہلے والے کی خبر ہے، پھر کہا کہ میں علیحدگی کررہا ہوں، تم آزاد ہو، کیا حکم ِشرع ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر کا اپنی بیوی سے یہ جملہ"میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں ،میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں" کہنا طلاق کے لیے صریح ہے، اس سے دو طلاق رجعی  واقع ہوں گی،اور  آخری لفظ "تم آزاد ہو" یہ بھی صریح بائن ہے،اس سے مزید ایک طلاق واقع ہو گی،  یوں مجموعی طور پر بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی،بیوی پر شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، شوہر کے لیے بیوی سے رجوع کرنا اور  دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 299) :
فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت، لكن لما غلب استعمال حلال الله في البائن عند العرب والفرس وقع به البائن ولولا ذلك لوقع به الرجعي.
الفتاوى الهندية (1/ 356) :
متى كرر لفظ الطلاق بحرف الواو أو بغير حرف الواو يتعدد الطلاق وإن عنى بالثاني الأول لم يصدق في القضاء كقوله يا مطلقة أنت طالق أو طلقتك أنت طالق
۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200383

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں