بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھوٹے بچے کو صف میں کھڑا کرنا / کسی دوسرے کی اجازت سے سائن کرنا


سوال

1 : دو بڑے مصلی کے درمیان چھوٹے بچے کو کھڑا رکھنا درست ہے؟

2 : والد کی اجازت سے ان کی جگہ سائن کرنا کیسا ہے؟

جواب

1 :  اگر بالغ مصلیوں کے ساتھ صرف ایک ہی بچہ ہو تو  مردوں کی صف میں اسے کھڑا کرنا درست ہے، البتہ اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ جس نمازی کے ساتھ بچہ ہو وہ اسے بالغ مردوں کی صف کی ایک جانب لے کر کھڑا ہو۔ 

2 : اگر والد ہی کے دستخظ ضروری ہوں تو اولاد کا والد کی رضامندی سے بھی دستخظ کرنا درست نہیں۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1 / 374):

" أن الصبي الواحد لايكون منفرداً عن صف الرجال، بل يدخل في صفهم".

الفتاوى الهندية (2 / 440):

"رجل وقف ضيعة له وكتب صكاً وأشهد شهوداً عليه بذلك، ثم قال الواقف: إني وقفت على أن يكون بيعي فيه جائزاً، ولم أعلم أن الكاتب كتب أو لم يكتب في الصك هذا الشرط إن كان الواقف رجلاً فصيحاً يحسن العربية وقرئ عليه الصك وكتب وقف صحيح وأقر هو بجميع ما فيه لايقبل قوله، وإن كان الواقف أعجمياً لايفهم العربية فإن شهد الشهود أنه قرئ عليه بالفارسية وأقر بجميع ما فيه لايقبل قوله أيضاً، وإن لم يشهدوا يقبل قوله، كذا في المضمرات. وهذا شيء لايخص بصك الوقف بل يعم الصكوك بأسرها، كذا في الظهيرية".

الفتاوى الهندية (2 / 169):

"من موجبات التعزير كتابة الصكوك والخطوط بالتزوير". فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144010200209

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں