بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مختصر درود شریف پڑھنا، کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا، جمعہ کی دوسری اذان امام کے سامنے کھڑے ہوکر دینا


سوال

(1) معلوم کرنا ہے کہ کیا "صلی اللہ علیہ وسلم " چھوٹے دردو شریف کے طور پر پڑھنا صحیح ہے یانہیں؟

(2) صف کے درمیان کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا صحیح  ہے جب کہ سجدہ رکنِ اعظم ہے، سجدہ زمین پر پیشانی رکھے بغیر نماز ہوجائے گی؟

(3) جمعہ کی دوسری اذان خطبہ کے لیے جو دی جاتی ہے، اس میں مؤذن امام کے سامنے کھڑے ہو کر اذان کیوں دیتاہے، اس کی کیا فضیلت ہے، کسی اور جگہ سے دوسری اذان کیوں نہیں دی جاسکتی؟  آپ سے التماس ہے کہ تمام جواب حدیث کی روشنی میں حوالے کے ساتھ دیں!

جواب

1) ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘   کو بطور مختصر درود شریف کے پڑھنا صحیح ہے۔ احادیثِ مبارکہ میں مطلقاً درود شریف کے فضائل بھی منقول ہیں، اور خاص صیغوں کے مستقل فضائل بھی منقول ہیں، اس لیے درود شریف کے کوئی بھی ثابت شدہ یا درست معنیٰ والے الفاظ پڑھنے سے درود شریف کی فضیلت حاصل ہوجائے گی،  ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘  کے الفاظ صحابہ، تابعین اور تبعِ تابعین سے روایتِ حدیث کے دوران بے شمار احادیث میں منقول ہیں، کتبِ احادیث کا سلسلہ سند اس درودِ پاک کی کثرت سے بھر پور ہے۔

2) جو شخص باقاعدہ زمین پر ماتھا ٹیک کر سجدہ کرنے پر قدرت رکھتا ہو اس کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنا اور اشارہ سے سجدہ کرنا درست نہیں ہے، سجدہ پر قدرت ہونے کے باوجود کرسی پر بیٹھ کر اشارہ سے سجدہ کرنے کی صورت میں نماز نہیں ہوگی۔  البتہ جو شخص باقاعدہ زمین پر ماتھا (پیشانی) ٹیک کر سجدہ کرنے پر قادر نہ ہو تو وہ کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے، اس کی نماز ہوجائے گی۔

جو شخص مریض اور معذور ہو، سجدے پر قدرت نہ رکھتاہو اس کے لیے بیٹھ کر اشارے سے سجدہ کرنے کی اجازت بہت سی احادیث میں منقول ہے، اسی طرح اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکتاہو تو لیٹ کر اشارے سے نماز پڑھنے کا ذکر بھی روایات میں موجود ہے۔

3) جمعہ کی دوسری اذان منبر (امام) کے سامنے کھڑے ہوکر دینا ہی سنت سے ثابت ہے، رسول اللہ ﷺ کے دور میں بھی ایسا ہی ہوتا تھا اور آپ ﷺ کے بعد خلفائے راشدین نے بھی اسی طریقہ پر عمل کیا تھا اور آج تک یہی طریقہ دنیا بھر کے  مسلمانوں میں رائج ہے۔ اسی لیے جمعہ کی دوسری اذان منبر (امام) کے سامنے کھڑے ہوکر دی جاتی ہے اور اس کی فضیلت یہ ہے کہ یہی طریقہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت ہے۔ ابو داؤد شریف کی روایت میں ہے کہ جمعہ کے دن جب رسول اللہ ﷺ منبر پر تشریف فرما ہوجاتے تھے تو آپ کے سامنے اذان دی جاتی تھی،  اور اسی طرح کا عمل حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بھی تھا۔

سنن أبي داود (1/ 285):

"حدثنا النفيلي، حدثنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال: كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد، وأبي بكر، وعمر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 161):

"(ويؤذن) ثانياً (بين يديه) أي الخطيب". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں