بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری کی بجلی سے گرم شدہ پانی سے غسل کرنا


سوال

چوری کی بجلی سے گرم شدہ پانی  غسل کے لیےاستعمال کرنا جائز ہے؟

جواب

سرکار کی طرف سے قیمتاً جو سہولیات عوام کو فراہم کی جاتی ہیں ان پر معاشرے کا مشترکہ حق ہوتا ہے، جس حق سے خلافِ ضابطہ فائدہ اٹھانا عوامی حق تلفی اور دھوکا دہی کے زمرے میں آنے کی وجہ سے شرعاً ناجائز ہوتا ہے، پس صورتِ مسئولہ میں بجلی چوری کرکے استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں، اور ایسی بجلی کسی بھی مقصد میں استعمال کرنا (خواہ پانی گرم کرنے کے لیےہو یا کسی اور مقصد کے لیے) جائز نہیں، گوکہ غسل ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں