بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چلتے پھرتے کھانے والے کی شہادت، مخلوط تعلیم کا حکم، ڈرائیور کے ساتھ اکیلے عورت کا سفر کرنا


سوال

1۔ کیا چلتے پھرتے کھانے والی کی شہادت یعنی گواہی قبول نہیں ہوتی ؟

2۔ اگر مرد اور عورتیں ایک کلاس میں پڑھتی ہوں اور عورتوں نے پردہ کیا ہوا ہو تو اس طرح مخلوط تعلیم جائز ہے؟

3۔ کیا عورت باپردہ ہوکر غیر محرم مرد ڈرائیور کے ساتھ  روزانہ اسکول جاسکتی ہے؟ اگر ان دونوں میں سے کسی نے سلام کیا تو دوسرے پر اس کے سلام کا جواب دینا ضروری ہے؟

جواب

1. فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص شدید مجبوری کے بغیر بازار میں لوگوں کے سامنے کھانا کھاتا ہے تو  اس کی گواہی قابلِ قبول نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (3/ 468):
"ولاتقبل شهادة من يفعل الأفعال المستحقرة كالبول على الطريق والأكل عليها، كذا في الهداية.  وكذا من يأكل في السوق بين الناس، كذا في السراج الوهاج".

2.  مخلوط تعلیمی ادارے جہاں لڑکیوں  اور لڑکوں کو  ساتھ  تعلیم دی جاتی ہے،  شریعت کے خلاف ہیں،  کئی بار ایسی نوبت  پیش آتی ہے کہ جس میں کسی ایک کمرے میں اجنبی عورت خواہ ٹیچر ہو یا طالبہ  ایک کمرے میں ساتھ  ہوتے ہیں اور  کوئی  تیسرا نہیں ہوتا، ایسی خلوت کسی اجنبی عورت کے ساتھ جائز نہیں، اس میں اجنبی عورتوں کے چہرے کی طرف بھی دیکھنے کی نوبت پیش آتی ہے اور کسی مرد کے لیے  شرعاً جائز نہیں کہ بلا ضرورتِ شدیدہ کسی اجنبی عورت کی طرف دیکھے۔

لیکن اگر مرد کو مخلوط تعلیمی ادارے میں ہی تعلیم حاصل کرنا  ناگزیر ہو تو  درج ذیل امور کا لحاظ رکھے:

*کسی بھی اجنبی عورت خواہ ٹیچر ہو یا طالبہ  کے ساتھ  اکیلے کمرے میں نہ رہے اور نہ ہی تنہائی میں ملاقات کرے۔

* خواتین کے چہرے کی طرف نگاہ نہ کی جائے۔ 

*لڑکوں کے لیے ضروری ہے کہ لڑکیوں کے ساتھ  پڑھائی کرنے کے بجائے صرف لڑکوں کے ساتھ مل کر ہی پڑھائی کریں۔

*  مجبوراً  کبھی کسی غیر محرم عورت سے بات کرنے کی ضرورت پیش آجائےتو  بوقتِ ضرورت بقدرِ ضرورت بات کرنا جائز ہے،  بلاضرورت جائز نہیں، ہنسی مزاح کرنے یا اس کا جواب دینے کی گنجائش نہیں، یہ گناہ ہے، بلاضرورت دیکھنا بھی جائز نہیں حتیٰ الامکان حفاظتِ نظر بھی ضروری ہے۔   

3.غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ کسی عورت کا اکیلے سوار ہونا درست نہیں؛ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی آدمی کسی عورت کے محرم کے بغیر اس کے ساتھ خلوت میں نہ جائے، نیز فرمایا کہ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ  خلوت میں نہ جائے؛ کیوں کہ تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے، لہذا اس سے احتراز کیا جائے۔

نیز مذکورہ صورت میں ایک دوسرے کو سلام کرنا یا اس کا جواب دینا ضروری نہیں، بلکہ اگر ایسی صورت پیش آجائے اور دونوں جوان ہوں تو  نہ سلام کیا جائے نہ جواب دیا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 369):
"وفي الشرنبلالية معزيًا للجوهرة: ولايكلم الأجنبية إلا عجوزًا عطست أو سلمت فيشمتها، و لايرد السلام عليها وإلا لا، انتهى". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144104200227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں