بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چرمِ قربانی سے کپڑوں پر لگنے والے خون کا حکم


سوال

چرم قربانی میں جو حضرات کھالیں اٹھاتے ہیں اس کا خون لازماً  کپڑوں پر لگتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  جو خون جانور میں سے ذبح کے وقت بہتے ہوئے نکلتا ہے وہ "دمِ مسفوح" کہلاتا ہے اور وہ ناپاک ہوتا ہے، اور کھال پر جو خون لگا ہوتا ہے وہ عام طور پر وہی دمِ مسفوح ہوتا ہے؛ لہذا اگر کسی کے کپڑوں پر کھال اٹھاتے وقت خون لگ جائے تو وہ ناپاک ہی ہو گا اور اگر اس کی مقدار ایک درہم سے زائد ہو تو اس میں نماز ادا کرنا بھی درست نہ ہو گا۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 189)

"وفي «عيون المسائل» : الدم الملتزق باللحم إن كان ملتزقاً من الدم السائل بعدما سال كان نجساً، وإن لم يكن ملتزقاً من الدم السائل لم يكن نجساً"۔

"کبیری" میں ہے:

"ما لزق من الدم السائل باللحم فهو نجس، وما بقي في اللحم والعروق من الدم الغیر السائل فلیس بنجس".  (ص:195، فصل في الآسار، سهیل أکادمي) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں