بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت تراویح ایک ساتھ پڑھنا


سوال

اگر دو دو رکعت تراویح میں4  رکعت بھی ایک بار پڑھ لے تو کیا تعداد میں شمار کیا جائے گا؟

جواب

اگر دوسری رکعت پر بقدرِ تشہد قعدہ کر کے کھڑا ہوا ہے اور چار رکعت پڑھ کر سلام پھیرا ہے، تو چاروں رکعتیں صحیح ہوں گی اور سب تراویح میں محسوب ہوں گی اور سجدۂ سہو کی حاجت نہیں ہوگی ۔

(فتاوی رحیمیہ، جلد اول، ص:  ۳۵۱ -  فتاوی دار العلوم جدید، جلد چہارم،  ص: ۶۶۲و ۲۷۵ - کفایت  المفتی، جلد تین /ص: ۳۴۹ و ۳۶۰ و ۳۶۴)

في شرح المنیة: إن صلی أربع رکعات بتسلیمة واحدة، والحال أنه لم یقعد علی رکعتین منها قدر التشهد، تجزئ الأربع عن تسلیمة واحدة أي عن رکعتین، عند أبي حنیفة، وأبي یوسف، وهو المختار اختاره الفقیه أبو جعفر، وأبو بکر محمد بن الفضل، قال قاضي خان: وهو الصحیح؛ لأن القعدة علی رأس الثانیة فرض في التطوع، فإذا ترکها کان ینبغي أن تفسد أصلاً، کما هو قول محمد وزفر، وهو القیاس: وإنما جاز علی قول أبي حنیفة، وأبي یوسف استحساناً، فأخذنا بالقیاس في فساد الشفع الأول، وبالإستحسان في حق بقاء التحریمة، وإذا بقیت صح شروعه في الشفع الثاني، وقد أتمه بالقعدة فجاز عن تسلیمة واحدة. وقال الفقیه أبواللیث: تنوب عن تسلیمتین، والأصح الأول، ولو قعد علی رأس الرکعتین جازت عن تسلیمتین بالإتفاق". (حلبي کبیری ۳۹۰، صلاة التراویح، مکتبه أشرفیه دیوبند ص:۴۰۸) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں