اسی لاکھ کی مالیت کی جائیداد، چار بھائیوں اور دو بہنوں میں کیسے تقسیم ہوگی اور بہن بھائیوں میں کتنا کتنا حصہ آۓ گا?
بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ جائیداد میراث ہے اور ورثاء کی تعداد وہی ہے جو سائل نے ذکر کی ہے اور میت کے حقوقِ متقدمہ ادا کیے جاچکے ہوں تو اسی لاکھ ترکہ کی رقم چار بھائیوں اور دو بہنوں میں تقسیم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اسی لاکھ میں سے سولہ، سولہ لاکھ ہر ایک بھائی کو اور آٹھ، آٹھ لاکھ ہر ایک بہن کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم
نوٹ: اگر کوئی اور وارث بھی زندہ ہے، یا میت کے ذمہ قرض ہے یا اس نے وصیت کی ہے تو تقسیم کا نتیجہ مختلف ہوگا، اسی طرح اگر مذکورہ جائیداد میراث نہیں ہے، بلکہ شرکت کی کوئی اور صورت ہے، تو بھی حکم مختلف ہوگا۔
فتوی نمبر : 144106201022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن