بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پیٹرول کے کاروبار میں لگی رقم پر زکاۃ


سوال

میں نے کچھ رقم ایک پٹرول پمپ پر دی ہوئی ہے، جہاں سے مجھے ماہانہ پرافٹ ملتا ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ زکاۃ اس پرافٹ پر دوں گا یا جو کل رقم اس پٹرول پمپ پر دی ہوئی ہے اس پر دوں گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی کل انویسٹمنٹ سے جتنا پیٹرول آیا ہو اس کا حساب کرلیا جائے اور  جس دن آپ کی زکاۃ  کا سال مکمل ہو، اس دن پیٹرول کی جو قیمتِ فروخت ہو، اس کے حساب سے آپ کی ملکیت کے کل  پیٹرول کا حساب لگا کر کل قیمتِ فروخت کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا، نیز ماہانہ جو نفع آتا ہے اگر وہ استعمال ہوجاتا ہے، کچھ بھی محفوظ نہیں رہتا تو اس استعمال شدہ منافع پر زکاۃ واجب نہیں، البتہ اگر نفع محفوظ رہتا ہو، تو اسے بھی کل مالِ زکاۃ میں شامل کرکے کل کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201766

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں