بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیٹرول پمپ کے ملازم کا پیٹرول کی رسیدیں کمپنیوں کا فروخت کرنا


سوال

ایک آ دمی بیرو ن ملک پٹرول پمپ پہ کا م کرتا ہے اور ہر  پٹرو ل خریدا ر کو رسید دیتاہے،  بعض لو گ اپنی رسیدیں وہیں پھینک جا تے ہیں،  یہ آ دمی ان رسید وں کو محفو ظ کر لیتا ہے،  پھر کمپنیوں  کے مالک آ کر اس آدمی سے وہ رسیدیں خرید لیتے ہیں، تا کہ یہ رسیدیں حکومتی ادا رو ں کو دکھا کر اپنے سالانہ ٹیکس میں کٹو تی کرائیں،  اب پو چھنا یہ ہے کہ ا س آ دمی کے لیے ان   کی  رسیدوں کی قیمت استعما ل کرنا شرعاً  کیسا ہے ؟

جواب

پیٹرول ڈلوانے کے بعد دی جانے والی رسید کا مطلب یہ ہوتا ہے  پیٹرول ڈلوانے والے شخص نے اتنا پیٹرول ڈلوایا ہے اور اس کی قیمت اتنی ہے،  یہ اس کا ثبوت ہے، تاکہ  بوقتِ  ضرورت کام آئے، لیکن یہ رسید ایسا کوئی مال نہیں ہے کہ جس کی خرید و فروخت کی جاسکے، نیز  جس شخص نے پیٹرول نہیں ڈلوایا اس کو پیٹرول کی رسید دینا جھوٹ ہے کہ اس نے اتنے کا پیٹرول ڈلوایا ہے،حال آں کہ اس نے پیٹرول ڈلوایا ہی نہیں ہے، نیز  بعد ازاں وہ ان رسیدوں کے ذریعے جھوٹ ظاہر کریں گے، یا وکیل، ملازم اپنے موکل یا کمپنیوں سے اس کے پیسے وصول کریں گے یہ سب ناجائز کام ہیں، جس میں مذکورہ شخص کا تعاون شامل ہوگا۔ لہذا مذکورہ شخص کے لیے پیٹرول کی رسیدیں فروخت کرناً اور ان سے حاصل رقم استعمال کرنا  شرعا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں