بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پینشن کس کی ملکیت ہے؟


سوال

پینشن پر میراث کا قانون جاری ہوگا یا نہیں؟یعنی ورثاء میں تقسیم کی جائے گی یا نہیں؟

جواب

ملازمین یا ان کے بعد ان کے لواحقین کو  حکومت کی جانب سے ملنے والی پینشن کی رقم  متعلقہ ادارہ کی طرف سے عطیہ اور تبرع ہوتی ہے، ادارہ  جس کے نام پر جاری کرے وہی اس کا مالک ہوتا ہے،  مرحوم کے ترکہ میں شامل نہیں، اور باقی ورثاء کا بھی اس پر کوئی حق نہیں۔

امداد الفتاوی میں ہے:

’’چوں کہ میراث مملوکہ اَموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے  تقسیم کردے‘‘۔(4/343، کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، ط: دارالعلوم)

پینشن سے متعلق قانون

'It is clearly a gift or a concession given by the government in order to maintain the widow or other members of the family of the deceased who on account of dependence upon him for their living would be hard hit by his death, it is not the right of the deceased, it is not therefore heritable.' (P.1.d.fsc 150,1981

بدائع الصنائع میں ہے:

"لِأَنَّ الْإِرْثَ إنَّمَا يَجْرِي فِي الْمَتْرُوكِ مِنْ مِلْكٍ أَوْ حَقٍّ لِلْمُوَرَّثِ عَلَى مَا قَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: «مَنْ تَرَكَ مَالًا أَوْ حَقًّا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ» وَلَمْ يُوجَدْ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ فَلَا يُوَرَّثُ وَلَايَجْرِي فِيهِ التَّدَاخُلُ؛ لِمَا ذَكَرْنَا، وَاَللَّهُ - سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى - أَعْلَمُ". ( كِتَابُ الْحُدُودِ، فَصْلٌ فِي بَيَانِ مِقْدَارِ الْوَاجِبِ مِنْ الْحُدُودِ، 7 / 58، ط: دار الكتب العلمية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں